لاہور/ نارنگ منڈی (خصوصی نامہ نگار + نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے علماء سے درخواست کی ہے کہ اقتدار پر مسلط کرپٹ اور بد دیانت ٹولے سے نجات کے لیے متحد ہو کر قوم کی رہنمائی کریں اور پاکستان کو ایک اسلامی و فلاحی ریاست بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ عالمی سامراجی قوتوں اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے غلام حکمرانوں نے اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لیے قوم کو مسلکی، علاقائی اور نسل کی بنیادپر تقسیم کیاہے۔ قومی وحدت اور یکجہتی ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ منبر و محراب سے کرپشن کے خلاف بات ہونی چاہیے۔ علما ہی مظلوموں کی آواز بن سکتے ہیں۔ پانامہ سکینڈل اور قرض لینے والوں میں کسی عالم دین کا نام نہیں۔ دشمن ہمیں جغرافیائی بنیادوں پر تقسیم کر رہا ہے۔ علما امت کے اتحاد اور یکجہتی کے لیے موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں اٹک سے آئے ہوئے علما کے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹرسر ا ج ا لحق نے کہاکہ پاکستان کے اسلامی تشخص کی حفاظت اور ملک میں قرآن و سنت کے نظام کے غلبہ کے لیے ضروری ہے کہ تمام دینی جماعتیں ملک میں نفاذ شریعت کے یک نکاتی ایجنڈا پر متحد اور نظام مصطفیٰؐ کے نفاذکے لیے ذاتی و جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو جائیں۔ انہوںنے کہاکہ جب باطل اور سیکولر نظام کی پیروکار جماعتیں کافرانہ نظام کے غلبہ کے لیے ایک ہیں تو ہم حق اور سچ کے غلبہ کے لیے ایک کیوں نہیں ہوسکتے۔ ہم دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بھی دعوت دیتے ہیںکہ وہ تعصب کی عینک کو اتار کر کھلے دل کے ساتھ اسلام کی روشن تعلیمات کا مطالعہ کریں۔ اسلام پوری انسانیت کو اللہ کا کنبہ قرار دیتاہے اور تمام انسانوں کو باہمی محبت اور اخوت سے مل جل کر رہنے کی تعلیم دیتاہے۔ علاوہ ازیں سینیٹر سراج الحق 9 نومبر کو حکیم الامت علامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش پر ان کے مزار پر حاضری دیں گے اور فاتحہ خوانی کریں گے۔ علاوہ ازیں نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق سراج الحق نے کہا حکومت دیہاتوں میں بھی تعلیم اور صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرے تو عوام کا رجحان شہروں میں منتقل ہونے سے ہٹ سکتا ہے اس کیلئے حکومت کو دیہی سطح پر خاطرخواہ انتظامات بروئے کار لانا ہونگے۔ انہوں نے چوہدری فرحان شوکت ہنجرا، بلال قدرت، رمضان روہاڑی اور چوہدری ذکاء اللہ کے ہمراہ جئے سنگھ والا میں ہارون سرویا اور علی جہان سرویا کی دعوت پر میڈیا اور معززین علاقہ سے گفتگو کرتے کہاکہ شہروںکی نسبت دیہاتی ماحول پر فضا اور آلودگی سے پاک ہے لیکن تعلیم اور صحت کی سہولیات کا فقدان عوام کو شہروں میں منتقل ہونے پر مجبورکر رہا ہے جبکہ 64 فیصد آبادی آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔