لاہور‘ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+خصوصی نامہ نگار+ اپنے نامہ نگار سے+ بی بی سی) حکومتی ہدایات پر ملک کے متعدد شہروں میں پرتشدد مظاہرے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاﺅن جاری۔ اسلام آباد میں وفاقی پولیس نے علی الصبح500 مظاہرین کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے۔ پولیس نے توڑ پھوڑ میں ملوث 30 افراد کی نشاندہی کرلی جبکہ ضلعی انتظامیہ نے 18 افراد کو جیل بھجوا دیا۔ لاہور میں پولیس نے پرتشدد احتجاج کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاﺅن کیا اور تحریک لبیک کے زیر حراست کارکنوں کی نشاندہی پر دیگر ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے اور متعدد کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق تھانہ فیکٹری ایریا، شمالی چھاﺅنی، ڈیفنس، سول لائن، تھانہ کوٹ لکھپت میں نامزد اور سینکڑوں نامعلوم افراد کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ۔ تھانہ سول لائن میں تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف درج ایف آئی آر بھی سیل کردی گئی۔ پنڈ دادن خان میں تحریک لبیک کے 27 نامزد اور 20 نامعلوم کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے 12 مذہبی کارکنوں حافظ شعبان، محمد ولی، ضیاءاللہ ،حافظ شفیق ،آصف علی وغیرہ کو گرفتار کرکے اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔بی بی سی کے مطابق وزارت داخلہ کا کہنا ہے آسیہ بی بی کی رہائی کے بعد مظاہرے کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے نتیجے میں ملک بھر سے 1800 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔وفاقی دارالحکومت میں گرفتار ہونے والے 120 مظاہرین میں سے 10 افراد کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالت نے انھیں تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔لاہورسے اپنے نامہ نگار کے مطابق آسیہ کی رہائی کیخلاف احتجاج سے عوامی املاک کو ہونے والے نقصان کے ازالے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست پر آج سماعت ہوگی۔ درخواست سول سوسائٹی کے سربراہ عبداللہ ملک نے دائر کی جس میں نشاندہی کی گئی‘ احتجاج سے شہریوں کی املاک کو شدید نقصان پہنچا ۔ پنجاب حکومت کو شہریوں کے نقصان کے ازالے کا حکم دیا جائے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں 56افراد کو گرفتار‘ 26 کا ریمانڈ اور 700 پر مقدمات درج کیے گئے۔ کراچی کے مختلف تھانوں میں مزید 34 مقدمات درج کیے گئے۔ شیخوپورہ میں 70افراد کو گرفتار جبکہ 5 کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔ قصور میں 15افراد کو گرفتار اور 250 پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ سرگودھا میں سابق ایم این اے سمیت 300 افراد پر مقدمہ درج کیا گیا۔ ڈی آئی جی میں 7افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔دینہ میں 146رہنماﺅں اور کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تاہم پولیس نے ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں کی۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مظاہرین کے حالیہ دھرنے اور احتجاج کے معاملہ پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کر دی۔ ذرائع کے مطابق وزیر قانون وپارلیمانی امور بشارت راجہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں وزارت داخلہ اور پولیس کے اعلیٰ حکام شامل ہیں۔ کمیٹی دھرنے اور احتجاج کے دوران درج مقدمات کا جائزہ لے گی۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق توڑ پھوڑ اوردیگر الزامات پرملک بھر میں پکڑ دھکڑ کیخلاف تحریک لبیک پاکستان اور وفاقی و صوبائی حکومت کے اہم ذمہ داران کے مابین لاہورمیں اہم ملاقات ہوئی۔ تحریک لبیک پاکستان کی طرف سے ظہیر الحسن شاہ، وحید نور، علامہ فاروق الحسن، شیخ اظہر حسین رضوی، ڈاکٹرشفیق جبکہ وفاقی و صوبائی حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نورالحق قادری،صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی امور سید سعید الحسن شاہ ، صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت اورصاحبزادہ محبوب سلطان میں ملاقات میں شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کے وفد نے ملک بھر میں اپنے رہنماﺅں اور کارکنان کی گرفتاریوں پر اپنے تحفظات کا اظہارکیا اورمعاہدے پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا اور کہا حکومت انتشار پھیلانے والوں کیخلاف ایکشن لے لیکن پکڑ دھکڑ کی آڑ میں علماءکرام کو تنگ نہ کیا جائے۔ نامہ نگار کے مطابق لاہور پولیس نے پرتشدد احتجاج میں ملوث 52افراد کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ 10افراد نے مختلف عدالتوں سے اپنی عبوری ضمانتیں کرا رکھی ہیں۔ مریدکے سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کرکے چھاپے مارنے شروع کر دیئے ہیں۔
کریک ڈاﺅن
ملک کے متعدد شہروں میں پرتشدد مظاہرے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاﺅن جاری
Nov 06, 2018