جعلی اکاﺅنٹس سکینڈل کی جے آئی ٹی میں مزید افسرشامل، تعداد 30 ہوگئی

Nov 06, 2018

کراچی(این این آئی)منی لانڈرنگ اور جعلی اکاﺅنٹس کے میگا اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے ممبران پر دباﺅ کم کرنے کیلئے دوسرے شہروں کے مزید ایف آئی اے افسران کو کراچی طلب کرکے ٹیم کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا واحد کیس ہے جس میں جے آئی ٹی ممبران کی تعداد 30تک پہنچ گئی ہے۔ ہر ایف آئی اے تفتیشی افسر کے پاس 4/5جعلی اکاﺅنٹس کی تحقیقات ہیں اور وہ بینکوں کے افسران اور سندھ حکومت کے ٹھیکیداروں اور دیگر افراد کو طلب کرکے اس حوالے سے سوال و جواب کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک کنسٹرکشن ٹائیکون کے داماد، آباد کے ایک سابق عہدیدار اور کراچی میں سب سے بڑے ٹھیکے لینے والی کمپنیوں کے مالکان کو بھی طلب کرکے ان سے باریک بینی سے تحقیقات کی گئیں۔ اب ایف آئی اے کے یہ افسران اس اسکینڈل کی تحقیقات تیز رفتاری سے کررہے ہیں جن میں کراچی سے ڈپٹی ڈائریکٹر علی مردان کھوسو، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز سراج پنہور، احمد ندیم سرور اور محمد علی ابڑو، انسپکٹرز احمد جان، عبدالجبار مہندرو، ارشد بھٹی اور اقبال، سب انسپکٹر منصور مہمند، عدنان دلاور، عمران خان اور ظہور بچکانی۔ لاہور سے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد احمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز جمیل خان میو، امان اللہ خان، آفتاب بٹ، حمادالرحمن اور رئیس باجوہ اور انسپکٹراحسن باجوہ، ملتان سے انسپکٹر انصار عباسی، پشاور سے انسپکٹر امجد اور انسپکٹر افتخار، اسلام آباد سے ایڈیشنل ڈائریکٹرز طارق ملک اور سید محمد بلال شامل ہیں۔
منی لانڈرنگ کیس

مزیدخبریں