قومی اسمبلی کا چوتھا سیشن دوسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے پیر کو قومی اسمبلی کا اجلا معمول کے مطابق جاری تھا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے اختتام سے قبل اس وقت ایوان میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس چلانا ممکن نہیں رہا جس کے بعد سپیکر کو قومی اسمبلی کا اجلاس منگل تک ملتوی کرنا پڑا ۔ قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے رہنما بیچ بچائو نہ کرتے تو بات بہت آگے بڑھ جاتی قومی اسمبلی کے ارکان کی تربیت کی ضرورت ہے انہیں جہاں ایک دوسرے کے جذبات کا احترم کرنا چاہیے وہاں گالیاں دینے سے گریز کرنا چاہیے۔ پارلیمنٹ میں دونوں اطراف کے کارکن اپنی اپنی پارٹی کی طرف سے ’’سکور ‘‘ کر رہے ہوتے ہیں تند و تیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوتا ہے لیکن کوئی رکن تجاوز نہیں کرتا پھر وہی ارکان باہم شیرو شکر ہو جاتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ مرتضیٰ جاوید عباسی جو ’’ہارڈ لائنر ‘‘ شمار کئے جاتے ہیں، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور اور پی ٹی آئی کے ارکان کے ساتھ قہقہے لگاتے نظر آئے بہرحال پیر کو قومی اسمبلی میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ نے ایک بار پھر سپیکر کے لئے پرامن طور پر اجلاس چلانے کی راہ میں مشکلات پیدا کر دی ہیں قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان کے درمیان تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔ میاں شہباز شریف نے جہاں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کیا وہاں ان کی ان کی رہائش گاہ جو سب جیل قرار دی گئی ہے میں میاں شہباز شریف سے میاں نواز شریف نے ’’ون آن ون ‘‘ ملاقات کی۔ پیپلز پارٹی کے وفد کی میاں شہباز شریف سے اہم ملاقات ہوئی ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں ترامیم لانے کیلئے متحرک ہو گئی ہیں، نیب قانون میں ترمیم کیلئے دونوں جماعتوں نے مشاورت کی ہے اور اپنی اپنی تجاویز ایک دوسرے کو دیدی ہیں، دونوں جماعتیں پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد نیب قانون میں ترمیم کا مشترکہ مسودہ حکومت کو دیں گی۔ پیپلز پارٹی وفد کی قیادت سید نوید قمر نے کی۔ پیر قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رانا ثنا اللہ کے آزاد ارکان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے بارے ریمارکس پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا پی ٹی آئی کے ارکان نے احتجاج کیا۔