تہران (آن لائن + بی بی سی + صباح نیوز+نوائے وقت رپورٹ) ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیاں وائٹ ہائوس کی اخلاقی اور سیاسی پستی کو ظاہر کرتی ہیں۔تفصیلات کے مطابق ایران پر مزید امریکی پابندیوں کا اطلاق شروع ہوگیا، اسی تناظر میں ایرانی صدر نے ایسے اقدامات کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ ایران کیخلاف اس نئی سازش میں کامیاب نہیں ہوگا۔ ایران پر امریکی پابندیوں کو دنیا مسترد کرتی ہے۔امریکی پابندیاں ایران کے تیل، شپنگ اور مالیاتی شعبے پر نافذ العمل ہوں گی۔ 7 سو سے زائد شخصیات، کمپنیاں اور جہاز پابندیوں کی فہرست میں شامل ہوں گے۔پابندیوں کا اطلاق ایران اور اس کے ساتھ کاروبار کرنے والے ممالک پر یکساں ہوگا، تاہم عارضی طور پر آٹھ ممالک کو ایران سے تیل خریدنے کی اجازت ہوگی، ان ملکوں میں جاپان، جنوبی کوریا، بھارت، ترکی اور اٹلی شامل ہیں۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پابندیوں کے خاتمے کے لیے ایران کے سامنے سات شرائط پیش کی ہیں۔ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ایران عسکریت پسندوں کی حمایت اور بیلسٹک میزائل کی تیاری مکمل بند کرے۔ حسن روحانی نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے دوبارہ عائد کی گئی اقتصادی پابندیوں کو توڑیں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ 2015 میں جوہرے معاہدے کے تحت ایران کے خلاف جو پابندیاں ہٹائی گئی تھیں انھیں دوبارہ لاگو کیا جا رہا ہے۔ ان پابندیوں کا ہدف ایران میں تیل کی صنعت اور بنکاری کا شعبہ بھی ہے۔ تاہم ایرانی صدر نے کہا ہے کہ ایران تیل کی فروخت جاری رکھے گا۔ اقتصادی امور کے اہلکاروں کے ایک اجلاس میں انھوں نے کہا کہ ’ہم فخر سے یہ پابندیاں توڑیں گے۔‘وہ یورپی ممالک جو ابھی بھی جوہری معاہدے کا حصہ ہیں، کہہ چکے ہیں کہ وہ ایرانی بزنسز کی پابندیوں کے باوجود کام جاری رکھنے میں مدد کریں گے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ایسا کس حد تک ممکن ہو سکے گا۔ اس سے قبل ایران میں وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران اپنے اقتصادی معاملات چلانے کی صلاحیت اور علم رکھتا ہے۔ انھوں نے کہا امریکہ اس طرح کے اقدامات سے کبھی اپنے سیاسی مقاصد حاصل نہیں کر سکے گا۔ ایران میں پیر کی صبح اس حوالے سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ سخت گیر موقف رکھنے والے ان مظاہرین کی جانب سے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت بھی کی گئی۔ ادھر ایران کے ایک طاقتور ادارے گارڈین کونسل (شورائے نگہبان) نے پارلیمان کو ایک بِل پر دوبارہ غور کرنے کا حکم دیا جس کے تحت ایران اقوام متحدہ کی دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ اس کا مقصد بظاہر انٹرنیشنل فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس کو یقین دہانی کروانا تھا کہ ایران عالمی تقاضوں کو پورا کر رہا ہے۔ امریکی فیصلے کے تحت 2015 کے جوہری معاہدے کے بعد جو پابندیاں ختم ہوئی تھیں وہ دوبارہ عمل میں آ جائیں گی۔ تمام آٹھ ممالک کو وقتی طور پر ایران سے تیل کی خریداری کے لیے ان پابندیوں سے چھوٹ دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر غلام علی خسرو نے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس کو خط میں مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ ایران کے خلاف پابندیوں پر امریکہ سے جواب طلب کرے۔ ایران کے تیل اور شپنگ پر پابندی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے۔ امریکہ کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات پر عالمی برادری کا ردعمل آنا چاہئے۔ قانون کی حکمرانی، جمہوریت، کثیر القومی معاہدہ بچانے کے لئے عالمی ردعمل آنا چاہئے۔
ایران پر سخت تعزیرات کا اطلاق: تیل فروخت کر کے امریکی پابندیوں توڑیں گے: حسن ر وحانی
Nov 06, 2018