اسلام آباد (نامہ نگار) نواز شریف کیخلاف تیسرے ریفرنس میں بھی پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر جرح مکمل ہوگئی ہے، فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر آج سے بیان قلمبند کرائیں گے، العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے سے متعلق خواجہ حارث نے کہا کہ سوالنامہ دیا جائے جس پر نیب نے اعتراض کیا، خواجہ حارث نے کہا کہ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ پراسیکیوشن کو سوالنامہ فراہم کیا گیا ہے، پیر کوفلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت نمبر2 کے جج ارشد ملک نے کی، نواز شریف بھی پیش ہوئے، فلیگ شپ ریفرنس میں جرح کے دوران واجد ضیا نے بتایا کہ انہیں یاد نہیں کہ انسداد دہشتگردی عدالت کراچی اور احتساب عدالت اٹک کے حکم پر نواز شریف کی طرف سے نیب کو ادا کی گئی 115ملین روپے جرمانے کی رقم واپس کردی گئی، رمضان شوگر ملز کے واجبات کی ادائیگی سے متعلق پیرا لکھتے وقت بھی اس بات کا علم نہیں ہوا،جے آئی ٹی کے نوٹس میں یہ بات آئی تھی کہ نیب یہ جرمانہ وصول کرنے کا مجاز نہیں تھا،واجد ضیا نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی کو 1985سے 1999اور2009سے 2016تک کے انکم ٹیکس اور ویلتھ گوشوارے پیش کیے،نواز شریف نے بتایا کہ 2000سے 2008تک انہوں نے انکم اور ویلتھ ریٹرنز جمع نہیں کرائے،واجد ضیا نے کہا کہ جے آئی ٹی کے نتیجہ میں شامل مس ڈیکلیریشن ، اثاثے چھپانے اور وے فارورڈ سے متعلق سوال کیا نہ ہی جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل اثاثوں کے چارٹ کے ساتھ گوشواروں کی کاپیاں منسلک کیں۔ نیب کو پچاس ملین کی ادائیگی کے پس منظر سے متعلق عرفان نعیم منگی نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی فراہم کی تھی، یاد نہیں کہ فیصلے کو پڑھنے کے بعد جے آئی ٹی کے علم میں یہ بات آئی کہ نواز شریف کے توسط سے نیب کو 110ملین کی ادائیگی کی گئی۔واجد ضیا نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ جے آئی ٹی نے نواز شریف کو کیس میں ملوث کرنے کیلئے جان بوجھ کر حقائق چھپائے، جج ارشد ملک نے استفسار کیا کہ میاں نواز کا 342کا بیان کب ریکارڈ کیا جائے تو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے سوالنامہ فراہم کرنے کی استدعا کردی،خواجہ حارث نے کہا سوالنامہ فراہم کردیں تو اگلے دن جواب جمع کرادیں گے۔