میں نے زندگی بھر اپنی تقریر و تحریر میں دنیائے انسانیت کو اور خصوصاً امت مسلمہ کو دونسل پرست گروہوں۔ یہودو برہمن سے ہمیشہ خبردار کرنے کی کوشش کی ہے خصوصاً نسل پرستی میں مست اور اس کے نشے میں دھت یہودی سرفہرست ہیں‘ بدمستی‘ تنگ نظری اور شرپرستی میں یہود سے بڑھ کر بلکہ ان کے برابر بھی اور کوئی نسل پرست گروہ نہیں ہے‘ مسلم مسیحی تصادم ہو یا شیعہ سنی اختلاف کا بیچ ہو سب کچھ یہود کا ہی کیا دھرا ہے‘ اسی لئے میں تو یہی کہتا ہوں کہ اگر شیعہ سنی اختلاف کا کم سے کم زہر ہی کم یا نابود ہو جائے تو امت مسلمہ نجات پا جاتی ہے‘ اسی طرح اگر مسلم مسیحی دوستی بحال ہو جائے تو دنیائے انسانیت کو بچایا جا سکتا ہے‘ یہ میں اپنے پاس سے نہیں کہتا بلکہ اللہ رب العزت نے سورت مائدہ کی آیت 82 میں ارشاد فرما دیا ہے‘ اسی لئے مجھے یقین ہے بلکہ میرا تو ایمان ہے کہ مسلم مسیحی دوستی ہو کر ہی رہے گی اور دنیا کی فلاح و نجات بھی اس میں ہے۔
دنیا کی سچی تاریخ گواہ ہے کہ یہودی ولادت نبوی سے پہلے ہی یہ سن کر اور جان کر حسد کی آگ میں جل رہے تھے کہ نبوت ورسالت بنواسرائیل سے بنو اسماعیل میں منتقل ہو رہی ہے‘ اس تبدیلی کو روکنے کیلئے یہود نے سر دھڑ کی بازی لگا دی تھی اور اب اس تبدیلی کو ختم کرنے کیلئے بے چینی اور بے قراری کی آگ میں صدیوں سے جل رہے ہیں‘ لیکن یہود کے مقابلے میں دوسرا نسل پرست گروہ ایک تو بہت کمزور رہا ہے اور دوسرے بدلتا بھی رہا ہے اور نابود بھی ہوتا رہا ہے‘ مکہ مکرمہ کے مشرک اور بت پرست تو نامراد اور نابود ہو گئے‘ اب نام نہاد اونچی ذات کا ہندو برہمن بھی اسی انجام سے دوچار ہونیوالا ہے!
لیکن عجب بات یہ ہے کہ ان دونوں نسل پرست گروہوں کا اصل نشانہ اسلام ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ اسلام ہی انسانی مساوات و برابری کا حقیقی علمبردار ہے اور نسل پرستی اور خونی امتیاز کے تصور کو نقش باطل قرار دے کر اسے مٹانے اور مسترد کرنے کا اعلان بھی کرتا ہے۔ آج اقوام متحدہ اور یونیسکو کے محقق سائنسدان بھی اس تصور کو مسترد کر چکے ہیں‘ مگر یہ ہر دو نسل پرست گروہ اپنی نامرادی اور ناکامی کا ماتم بھی کر رہے ہیں اور اس کیلئے ہاتھ پائوں بھی مار رہے ہیں ان کا سب سے بڑا ہتھیار حرام کا سودی سرمایہ ہے‘ روم و ایران کو اسلام کیخلاف بھڑکانے والے بھی یہی یہودی ہیں‘ پاپائے روم کو گرم کر کے یورپ کو صیلبی جنگوں کا طوفان کھڑا کروانے والے بھی یہی تھے‘ کمیونزم کو اسلام پر ٹوٹ پڑنے کا جوش دلانے والے بھی یہی ہیں‘ اپنے حرام کے سودی سرمایہ سے نڈھال یورپ کوسہارا دینے والے بھی یہی تھے جس کی وجہ سے برطانیہ کو اعلان بلفور کر کے عالم اسلام کی کمر میں اسرائیل کا خنجر گھونپنا پڑا‘ آج یہی یہودی حرام سرمایہ سود سے انکل سام کو بھی اپنے پنجے میں جکڑ کر اسکی بے پناہ فوجی طاقت سے عالم اسلام کو غلام بنانے کا خواب دیکھ رہا ہے جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا!
٭…٭…٭