بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر کے دریائے چناب کا پانی مقبوضہ کشمیر میں بگلی ہار ڈیم پر روکے رکھا جس کی وجہ سے ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب کے پانی کی آمد 55 ہزار کیوسک سے انتہائی کم ہو کر سات ہزار دو سو اٹھارہ کیوسک رہ گئی چنانچہ دریائے چناب کا 97 فیصد سے زائد حصہ مکمل خشک ہو گیا اور نہر مرالہ راوی لنک مسلسل 25 روز مکمل بند رہی۔ گزشتہ روز بھارتی فوج کی آزاد کشمیر کے ضلع جہلم ویلی کے لیپا اور پانڈو سیکٹروں پر بلااشتعال گولہ باری و فائرنگ سے 15 سالہ لڑکی زخمی ہو گئی جبکہ مقامی لوگوں نے محفوظ مقامات پر منتقل ہو کر جانیں بچائیں۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں دستی بم حملہ میں ایک شخص ہلاک اور پولیس کے تین اہلکاروں سمیت 45 افراد زخمی ہو گئے، پندرہ روز میں یہ تیسرا حملہ ہے۔ حملہ سبزی منڈی میں ہوا دوسری طرف ہندو اکثریتی علاقوںمیں بھی ریاست کی حیثیت تبدیل کئے جانے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
بی جے پی کی حکومت نے پاکستان پر کئی اطراف سے جارحیت شروع کر رکھی ہے۔ جیسے آبی جارحیت ، پراپیگنڈہ کی مہم‘ سرحدوں پر بلااشتعال فائرنگ کر کے خوف و ہراس پھیلانے کی مہم، ان تمام بھارتی اقدامات کا مقصد پاکستان کو کشمیریوں کی حمایت سے باز رکھنا ہے۔ حالانکہ پاکستان کی یہ حمایت صرف سفارتی ، اخلاقی اور سیاسی بنیادوں پر ہے۔ کشمیری خود بھی پرامن جدوجہد کے حامی ہیں مگر قابض بھارتی فوج پرامن اور نہتے کشمیریوںکو ہاتھ کھڑے کرنے پر مجبورکر دیتی ہے۔ مسئلہ کشمیر خالصتاً قانونی معاملہ ہے اور قانونی معاملات میں تشدد یا فوج کے استعمال کا کوئی جواز نہیں۔ بھارت کشمیر کے بارے میں اپنا مقدمہ ہر عالمی فورم پر ہار چکا ہے اور اب کشمیریوں کو دبانے کے لیے فوج کے استعمال کے سوا اُس کے پاس کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا لیکن بھارتی فوج کے تمام تر تشدد کے باوجود کشمیریوں نے آزادی پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کر دیا تو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ہی ختم کر دی لیکن اس کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ جنہوں نے آخری کشمیری تک آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے۔ بھارت پاکستان کو جنگ کے لیے اُکسا رہا ہے۔ اُس نے پاکستان کو دیوار کے ساتھ لگانے کی ٹھان رکھی ہے مگر صبر کی حد ہوتی ہے۔ عالمی برادری اس خطرناک صورتحال اور بھارتی مظالم پر کب تک آنکھیں بند رکھے گی۔
بھارت کی اشتعال انگیزیوں میں خطرناک اضافہ
Nov 06, 2019