فضل الرحمن کی رات گئے شجاعت، پرویزالٰہی سے ملاقات، آزادی مارچ پر تبادلہ خیال

اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین اور پرویزالٰہی سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں آزادی مارچ، دھرنے سے متعلق مذاکرات اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میں آج چودھری صاحب کے گھر حلوہ کھانے آیا ہوں۔ پشاور موڑ میں دھرنا کا پرامن حل نکالنے کیلئے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قائم حکومتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات میں تاحال کوئی ’’بریک تھرو‘‘ نہیں ہوا ۔ رہبر کمیٹی نے حکومت سے آئین میں اسلامی دفعات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کی تحریری ضمانت مانگ لی اور کہا کہ حکومت توہین رسالت ایکٹ میں ترمیم نہ کرنے کی یقین دہائی کرائے رہبر کمیٹی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے حکومت نے انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کے لئے کمشن کے قیام کی تجویز پیش کی ہے جسے رہبر کمیٹی نے مسترد کر دیا پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ و سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین حکومت اور مولانا فضل الرحمنٰ کے درمیان معاہدہ کرانے کے لئے سرگرم عمل ہیں وہ دو دو روز سے اسلام آباد میں مقیم ہیں رات گئے مولانا فضل الرحمنٰ نے چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائش گاہ پر اہم ملاقات کی ہے چوہدری شجاعت حسین کی مداخلت سے ’’بریک تھرو ‘‘ کا امکان ہے سر دست مولانا فضل الرحمنٰ اپنے چار مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں حکومتی مذاکراتی ٹیم وزیر اعظم کے استعفاٰ پر بات کرنے کے لئے تیار نہیں جس پر رہبر کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم استعفیٰ دینے کے لئے تیار نہیں تو ازسر نو انتخابات کرانے کے قومی اسمبلی تحلیل کر دیں ذرائع کے مطابق رہبر کمیٹی نے اصرار کیا ہے کہ حکومت آئندہ انتخابات میں فوج کو نہیں بلائے گی بلکہ انتخابات سول ایڈمنسٹریشن کی نگرانی میں کرائے جائیں گے حکومت اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان ہونے والے آج مذاکرات کا تیسرا دور ہونے کا امکان ہے زیراعظم کے استعفے کے سوا حکومت ہر آئینی مطالبہ ماننے کیلئے تیار نظر آتی ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت انتخابی دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی فعال کرنے پر رضامند ہے اور ساتھ ہی پیشکش کی ہے کہ اپوزیشن جو حلقے کھلوانا چاہے کھلوالے، پارلیمانی کمیٹی مکمل بااختیار ہوگی ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن کے مطالبات بنیادی طور پر انتخابی اصلاحات سے متعلق ہیں لہٰذا اپوزیشن چاہے تو الیکشن کمیشن کی فعالیت کیلئے سپریم کورٹ سے رہنمائی لی جاسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نے انتخابات میں فوج سے متعلق کہا کہ انتخابات میں فوج کی تعیناتی کا مقصد سیکیورٹی مسائل سے ہے اس انتخابی عمل سے الگ رکھا جائے ذرائع کے مطابق حکومت آئین کی اسلامی دفعات کے تحفظ کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے، ختم نبوت اور ناموس رسالتؐ کے قوانین میں تبدیلی کا سوچا بھی نہیں جاسکتا، ذرائع نے بتایا کہ رہبر کمیٹی نے حکومتی تجاویز پر مشاورت کیلئے مزید وقت مانگ لیا اور کہا کہ ہماری قیادت کا واضح مؤقف ہے کہ مسائل کا حل نئے انتخابات ہیں۔

لاہور (نیوز رپورٹر) حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن مذاکرات میں کامیابی کیلئے پرامید ہیں، دعا کریں، حکومت کی مذاکراتی ٹیم اور اپوزیشن کی رہبرکمیٹی میں ملاقات بہتری کی طرف اقدام ہے۔ چودھری پرویزالٰہی نے ایک سوال پر کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور رہبر کمیٹی سے ملاقات میں اچھی مشاورت ہوئی، پیش رفت کیلئے مزید وقت درکار ہے، اسلامی دفعات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان پر مکمل اتفاق ہے اور کوئی دو رائے نہیں ہے، الیکشن اصلاحات پر کچھ طے ہوا تو بتا دیا جائے گا۔ وزیراعظم کے استعفیٰ پر لچک کے بارے میں سوال پر سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ بعد میں زیربحث آئے گا۔

ای پیپر دی نیشن