کابل ، اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ، آن لائن) افغان وزارت خارجہ اپنی خفیہ ایجنسی کے سامنے بے بس ہو گئی، کابل میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ نہ رک سکا۔ ذرائع کے مطابق افغان وزارت خارجہ کے گزشتہ روز واقعے کی تحقیقات اور روک تھام کے بیان اور یقین دہانی کے باوجود بھی ڈپلومیٹس کو ہراساں کرنے کا سلسلہ نہ تھم سکا، آج بھی کابل میں سفارتکاروں اور سفارتی اہلکاروں کو افغان خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے ہراساں کیا۔ ذرائع کے مطابق کابل میں پاکستانی سفارتخانہ کا قونصلر سیکشن دوسرے روز بھی بند ہے۔ قونصلر سیکشن بند ہونے سے کابل میں پاکستانی سفارتخانہ ویزوں کا اجرا نہیں کر رہا، پاکستانی سفارتخانہ روزانہ کی بنیاد پر افغانیوں کو بغیر کسی فیس کے تین ہزار ویزے جاری کرتا ہے۔ دوسری جانب کابل میں سکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان کی جانب سے اپنی قونصلر سروسز بند کرنے کے بعد افغان حکومت نے معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کر لیا۔ امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان عہدیدار نے بتایا کہ افغان حکومت معاملے کی تحقیقات کرے گی اور ساتھ ہی دعویٰ بھی کیا کہ انہیں باضابطہ طور پر کسی قسم کے سکیورٹی خدشات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا حکام معاملے کی تحقیقات کریں گے اور ہم معاملے کے حل کے لیے کابل میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطے میں ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان کے سفیر سے بدسلوکی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سفارتی اقدار اور اصولوں کے مطابق تمام ڈپلومیٹس کو عزت اور احترام دیتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان کے سفیر کے ساتھ بدسلوکی کا الزام بے بنیاد ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تعینات پاکستان کے سفارتی عملے کو کئی روز سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پاکستان اپنے تحفظات سے افغان حکومت کو آگاہ کر چکا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستانی سفارتی عملے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔