اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے بورڈ آف ریونیو سندھ کے فیصلے خلاف اپیل پر گزشتہ سماعت پر پیش نہ ہونے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو 50000 روپے جرمانہ کر دیا۔ جمعرات کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے کہاکہ مدعی کے وکیل کو جرمانے کی رقم ادا کی جائے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ عدالت جرمانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ اگر اس عدالت کے فیصلے بے معنی ہیں تو ہم ان کو معنی خیز بنانا جانتے ہیں۔ عدالت نے کہاکہ آپ کی جیب سے تو جرمانہ نہیں ادا ہو رہا۔ یہی رویہ رکھا تو حکم دیں گے کہ جرمانہ آپ کی جیب سے جائے۔ عدالت نے کہاکہ بورڈ آف ریوینو کی کارکردگی پر حیران ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ آپ کا عہدہ کیا ہے آپ کو کون ہدایات دے رہا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور بورڈ آف ریونیو کے افسران کی غیر حاضری پر شدید اظہار برہمی کیا اور کہاکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کہاں ہیں؟۔ انہوںنے کہاکہ آپ کو نا کیس کے بارے میں معلوم ہے نا اپنے موکل کا۔ انہوںنے کہاکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ چاہے کسی عدالت میں ہوں یا کابینہ میٹنگ میں ان کو عدالت بلا کر لائیں۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور بورڈ آف ریونیو کے سینئر عہدیدار کے پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اراضی قوانین میں غیر معروف الفاظ کے استعمال پر اظہار ناپسندیدگی کیا اور کہاکہ یہ گورا،کالاسمیت مختلف جو الفاظ استعمال ہوئے انکا مقصد کیا ہے ۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ سندھی الفاظ سندھیوں کیلئے قابل فہم ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کے حکم بارے کسی کو علم نہیں ،ممبر بورڈ آ ف ریونیو نے فریقین کو بتانے کی بھی زحمت نہیں کی۔ انہوںنے کہاکہ بیوروکریسی کے پاس بے پناہ اختیارات ہیں جو چاہے کرے ،ڈی سی نے زمین ایکوائیر کرنے کے متعلقہ فریقین کو بتایا بھی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ڈی ایچ اے کی زمین ایسے کیوں نہیں لیتے ؟سپریم کورٹ نے کیس نمٹاتے ہوئے کلکٹر لینڈ کو بھجوا دیا ،کلکٹر لینڈ کو معاملہ قانون کے مطابق حل کرنے کی ہدایت کی ۔
سپریم کورٹ کا عدم حاضری پر ایڈیشنل، ایڈووکیٹ جنرل کو 50ہزار جرمانہ
Nov 06, 2020