لاہور (سپیشل رپورٹر) عشق رسولؐ کے بغیر ہماری تمام عبادتیں بے کار ہیں کیونکہ یہ ہمارے ایمان کی اساس ہے۔ ناموس رسالتؐ کے تحفظ کے حوالے سے ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم ایمان کے کس درجے پر فائز ہیں۔ فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر ہمیں ان کا معاشی بائیکاٹ کرنا چاہیے لیکن بحیثیت مجموعی پورا عالم اسلام ان دنوں مرگ مفاجات کا شکار اور بہت سے معاملات میں مغرب کا محتاج ہے۔ ان خیالات کا اظہار آستانہ عالیہ عرفانیہ چشتیہ سندر شریف کے سجادہ نشین پیر سید محمد حبیب عرفانی نے ایوان قائداعظم جوہر ٹائون لاہور میں سہ روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کے تیسرے اور اختتامی سیشن سے صدارتی خطاب میں کیا۔ کانفرنس کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے پاکستان موومنٹ ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا۔ تلاوت کی سعادت حافظ سید محمد محب رضا گیلانی اور بارگاہ رسالت مآبؐ میں گلہائے عقیدت پیش کرنے کا شرف حافظ سید محمدعبیداللہ ہاشمی نے حاصل کیا۔ نظامت کے فرائض نظریہ پیر سید محمد حبیب عرفانی نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کو ماہِ ربیع الاوّل میں ایسی بابرکت کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلمان تمام عبادات پابندی کے ساتھ ادا کریں لیکن اُن کا دل عشقِ رسولؐ سے خالی ہو تو تمام عبادات اکارت ہو جائیں گی۔ جس طرح نماز اور روزہ فرض ہے‘ اُسی طرح رسول اکرمﷺ کی اتباع بھی لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عشقِ نبیؐ بھرپور تقاضہ کرتا ہے کہ ہم فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اگرچہ یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے لیکن بہرحال ہمیں حب نبویؐ کا اعلان کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں پر احسان عظیم کیا ہے کہ ان میں سے ہی محمد عربیؐ کو مبعوث فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بے شمار نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے لیکن کسی چیز کا احسان نہیں جتلایا اور اگر کسی چیز کا بطور احسان اور یاد دہانی ذکر کیا ہے تو وہ آپؐ کی بعثت ہے۔ حضرت محمدؐ کی عزت و توقیر کرنا ایک مسلمان کا بنیادی فرض تو ہے ہی تاہم اس کے ساتھ ساتھ ان کی حرمت پر آنچ نہ آنے دینا اور اِس کی خاطر جان دے دینابھی ایک مسلمان کے لئے عین سعادت ہے۔نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔معروف کالم نگار اور دانشور روٗف طاہر نے کہا کہ نبی رحمتؐ کی حیات طیبہ ہمارے لئے مشعلِ راہ ہے۔ آپؐسے بے پناہ محبت اور عشق ہمارے ایمان کا اساسی جزو ہے۔ بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ بھی سچے اور پکے عاشق رسولؐ تھے۔ یورپ آج جن بنیادی انسانی حقوق کا ڈھول پیٹ رہا ہے‘ اسلام نے ساڑھے چودہ سو سال پہلے انسانیت کو اِن تمام انسانی حقوق سے نہ صرف روشناس کرایا بلکہ ان پر عمل کر کے بھی دکھا دیا۔ شاہد رشید نے کانفرنس کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ سیرت النبی کانفرنس کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ عوام الناس کو اپنی زندگیاں اُسوۂ حسنہ کے سانچے میں ڈھالنے کی ترغیب دی جائے۔ اُنہوں نے اِس عزم کا اظہار کیا کہ ایوانِ قائداعظمؒ کو نہ صرف نسل نو کی نظریاتی تربیت کا گہوارہ بنایا جائے گا بلکہ مستقبل میں یہ ان شاء اللہ افکار قائداعظمؒ کے ابلاغ کا عالمی مرکز ثابت ہوگا۔سیشن کے اختتامی مرحلے میں معروف قوال اختر عطاء اور ہمنوائوں نے عارفانہ کلام پیش کرکے حاضرین پر وجد طاری کردیا۔پیر سید محمد حبیب عرفانی نے ملک و قوم کے استحکام اور خوشحالی نیز ایوانِ قائداعظمؒکی دن دوگنی رات چوگنی ترقی کیلئے دعا کرائی۔ بعدازاں آستانۂ عالیہ عرفانیہ چشتیہ سندر شریف کی طرف سے حاضرین میں لنگر تقسیم کیا گیا۔