کراچی (صباح نیوز) سندھ ہائی کورٹ نے نو مسلم لڑکی آرزو راجہ کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں نومسلم لڑکی آرزو راجہ کی جانب سے تحفظ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔پولیس نے سخت سکیورٹی میں آرزو کو سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا جبکہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے بیرسٹرصلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے۔آرزو نے سندھ ہائی کورٹ میں بیان دیا کہ میں نے اسلام قبول کیا ہے، میرا نام آرزو فاطمہ ہے، میری عمر 18 سال ہے۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے استدعا کی کہ لڑکی کا بیان ریکارڈ نہ کیا جائے، جس پر جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ لڑکی نے جو کچھ کہا ہے اوپن کورٹ میں کہا ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم نے لڑکی سے تین سوال کیے، جس کا اس نے جواب دیا ہے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہمارا کیس یہاں صرف ایف آئی آر ختم کرنے کا تھا، جس پر عدالت نے کہا کہ اب معاملہ کچھ اور ہے ہمیں لڑکی کی عمر دیکھنی ہے۔آرزو کے وکیل نے کہا کہ اگر لڑکی کی عمر کم ہوئی تو اس پر الگ قانون لاگو ہو گا، لڑکی کا بیان ریکارڈ کر لیں کہ اس کو اغوا نہیں کیا گیا۔عدالت نے آرزو فاطمہ سے استفسار کیا کہ آپ کو کسی نے اغوا کیا ہے؟۔سندھ ہائی کورٹ نے آرزو کی عمر کے تعین کے لیے سیکرٹری داخلہ کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیا۔سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ 9 نومبر کو آرزو کی عمر کے تعین سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔