اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں غیر انسانی مظالم ڈھانے کے ساتھ اب دہلی سرکار مقبوضہ کشمیر کی ’’تاریخ‘‘ کو نئے سرے سے تربیت دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس منصوبے کے تحت کشمیر سے متعلق ابواب کو کمسن بچوں کے تعلیمی نصاب میں بھی شامل کیا جائے گا تا کہ ان کے ذہنوں کو جنوبی ایشیاء کے اس سے بڑے تنازعہ کی طرف سے دھندلا کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لئے مودی سرکار نیا قانون لانے کی تیاری میں ہے اور بھارتی میڈیا کو نیا ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات کی خرابی کو حریت پسند تحریک کے بجائے دہشتگردی سے تعبیر کریں اور علیحدگی پسندوں کے بجائے ’’دہشتگردوں‘‘ کے لفظ کو زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ وادی کے سات ٹاپ کے حریت پسندوں کی لسٹ بھی جاری کی گئی جس میں انھیں دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ بی جے پی سرکار کا پلان ہے کہ وہ تعلیمی نصاب میں کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے تنازعہ کو نیا رنگ دے گی اور اس میں کشمیری عوام کو بھارت نواز اور پاکستان مخالف بنا کر پیش کیا جائے گا۔ برصغیر پر برس ہا برس حکومت کرنے مسلم حکمرانوں کی تاریخ کو مودی سرکار پہلے ہی تعلیمی نصاب سے حذف کر چکی ہے اور اکبر اعظم جیسے نسبتاً ہندو نواز حکمران کو بھی ’’ بیرونی حملہ آور‘‘ کے طور پر نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ ٹیپوسلطان سے متعلق تذکرہ کو بھی بھارتی تعلیمی نصاب سے مکمل طور پر ہٹایا جا چکا ہے۔