سیرت النبی ﷺ  کانفرنس

پیغمبر اعظم و آخر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم معلم ِانسانیت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تشریف آوری کو اللہ کریم نے بنی نوع انسان پر احسان قرار دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بدولت ضلالت و گمراہی کے اندھیرے دور ہو گئے اور کائنات نورِ حق سے منور ہو گئی۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فخرِ موجودات ہیں‘ وجۂ تخلیق کائنات ہیں‘ سیّد الانبیاء و المرسلین ہیں۔  اس مملکتِ خداداد پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص کا امین قومی نظریاتی ادارہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ہر سال ماہ ربیع الاول میں سیرت النبی ؐ  کانفرنس کا انعقاد کرتا ہے جس میں مشائخ عظام اور جیّد علمائے کرام بنی نوع انسان پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے احسانات کا تذکرہ کرتے ہیں‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی سیرت ِمبارکہ کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں اور حاضرین کو اتّباعِ قرآن و سنت کی ترغیب دیتے ہیں۔ ان روح پرور اجتماعات میں تمام مکاتب فکر سے وابستہ اہلِ علم و فضل شریک ہوتے ہیں‘ یوں یہ اتحادِ امت کے مظہر ثابت ہوتے ہیں۔ اس بار یہ سہ روزہ کانفرنس ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان لاہور اور ایوانِ قائداعظم جوہر ٹائون لاہور‘ ہر دو مقامات پر انعقاد پذیر ہو رہی ہے۔  
3 نومبر 2020 ء کوکانفرنس کے پہلے روز عظیم صوفی بزرگ حضرت میاں میر محمد شاہ میر بالا پیر صاحب کے دربار عالیہ کے سجادہ نشین پیر سید ہارون علی گیلانی‘ صاحبزادہ سلطان احمد علی خانوادۂ حضرت سلطان باہو، آستانۂ عالیہ شرقپور شریف کے سجادہ نشین صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری‘ ڈائریکٹر جنرل محکمۂ اوقاف حکومت پنجاب ڈاکٹر سیّد طاہر رضا بخاری اور معروف کالم نگار اور سابق وفاقی وزیر مملکت قیوم نظامی نے کانفرنس کے کلیدی موضوع ’’سیرت النبی ؐ  اور امتِ مسلمہ کا مستقبل‘‘ پر بڑی جامع اور سیر حاصل گفتگو کی۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے فاضل مقررین اور شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کی غرض و غایت عصرِ حاضر میں مسلم امّہ کو درپیش مسائل سے بخوبی عہدہ برآء ہونے اور اس کے تابناک اور محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے سیرت النبی ؐ  سے رہنمائی حاصل کرنا ہے۔ مقررین نے کانفرنس کے انعقاد پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ ایسے ملّی اجتماعات کے ذریعے حضور پاک حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی سیرت طیّبہ کے مطالعہ کی اہمیت اجاگر کرتا ہے۔ اگر ہم اپنے اسلامی تشخص اور نظریے کے تحفظ کے خواہش مند ہیں تو خاتم النبیّین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ عالیشان کے ساتھ خود کو مضبوطی سے وابستہ کر لینا چاہیے۔ حکومت کی طرف سے سیرت طیّبہ کو نصابِ تعلیم میں شامل کرنے کا ارادہ  خوش آئند ہے۔ یہ اقدام نسلِ نو کی کردار سازی میں بڑی اہمیت کا حامل ثابت ہو گا۔ اس دور میں امّتِ مسلمہ کو جو بہت سے مسائل درپیش ہیں‘ ان میں سے بیشتر کا سبب تعصّب ہے جس کے باعث اتحادِ امت کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوپا رہا۔ اس وقت پوری امت مسلمہ پر آزمائش کا وقت ہے لیکن ہمیں ہمت نہیں ہارنی‘ اعصاب کو مضبوط رکھنا ہے اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر حال کی اصلاح اور مستقبلِ قریب میں دینِ اسلام کی نشأۃ ثانیہ پر توجہ مرکوز رکھنی ہے۔ فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں نبیٔ آخرالزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شانِ اقدس میں گستاخی کے واقعات کے تناظر میں ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ پاک سے جو رشتہ ہے‘ اسے اہلِ مغرب سمجھنے سے قاصر ہیں۔ صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری نے ایک قرارداد پیش کی جس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی شدید مذمت کی گئی اور اسلامی ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے کو روکنے کے ضمن میں وہ فعال کردار ادا کریں۔یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ کانفرنس کے پہلے سیشن کی نظامت تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے ڈپٹی سیکرٹری حافظ عثمان احمد نے انجام دی جبکہ اختتام پر صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری نے امتِ مسلمہ کے اتحاد و اتفاق اور ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے دعا کرائی۔  اس سہ روزہ کانفرنس کا دوسرا سیشن تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد کی زیر صدارت 4 نومبر کو منعقد ہوا جس میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف‘ صدر نیشنل مشائخ کونسل پاکستان خواجہ غلام قطب الدّین فریدی‘مہتمم جامعہ نعیمیہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی‘ سجادہ نشین آستانۂ عالیہ حسینیہ حافظ آباد صاحبزادہ سیّد وسیم الحسن نقوی‘ ڈپٹی ڈائریکٹر اقبال اکیڈمی ڈاکٹر طاہر حمید تنولی‘ رہنما اتحاد بین المسلمین سیّد نوبہار شاہ اور مذہبی سکالر قاری اصغر علی سلطانی نے اظہار خیال کیا۔ اس سیشن کی نظامت کے فرائض شاہد رشید نے بڑی عمدگی سے نبھائے۔ میاں فاروق الطاف نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے محبت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ناموس ہمیں اپنی جان سے بڑھ کر عزیز ہے۔ آج مغربی دنیا میں اسلامو فوبیا عروج پر ہے اور اظہار رائے کی آزادی کے نام پر  گستاخی کا جان بوجھ کر ارتکاب کیا جاتا ہے۔ ہم دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر تمام مسلمان بلا لحاظِ فرقہ و مسلک متحد ہیں۔ ہم خبر دار کر دینا چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش نہ کی جائے ورنہ دنیا کا امن تہہ و بالا ہو جائے گا۔ دیگر مقررین نے کہا کہ امت مسلمہ کی انفرادی و اجتماعی زندگی کا انحصار سرورِ کائنات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے نسبت پر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی سیرت و صورت کا تذکرہ اس نسبت کو تروتازہ رکھتا ہے اور کبھی پثر مردہ نہیں ہونے دیتا۔ نبیٔ مہربان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اللہ کے دین کو قائم کرنے کی راہ میں جو تکالیف برداشت کیں‘ انہی کے طفیل آج ہمارا شمار اہلِ ایمان میں ہوتا ہے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے محبت ثابت کرنے کی خاطر ضروری ہے کہ ہم اپنی اس عارضی زندگی کا ایک ایک لمحہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اسوۂ حسنہ کے مطابق بسر کریں۔ سیشن کے اختتام پر بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں ہدیۂ درود و سلام پیش کیا گیا جبکہ قاری اصغر علی سلطانی نے دعا کرائی۔ کانفرنس کا اختتامی سیشن ایوانِ قائداعظم میں جمعرات 5 نومبر کو سہ پہر 4 بجے زیر صدارت سجادہ نشین آستانۂ عالیہ سندر شریف پیر سید محمد حبیب عرفانی ہوا۔
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن