لاڑکانہ(بیورو رپورٹ) لاڑکانہ کے نیو بس اسٹینڈ کے مقام پر علاقہ مکینوں کی نشاندہی پر پولیس نے نوجوان شخص کی تشدد شدہ نعش برآمد کی جس کی شناخت پندرہ سالہ جنسار چانڈیو کے طور پر ہوئی تاہم مقتول کے ورثہ کی جانب سے نعش سڑک پر رکھ کرمتعلقہ تھانہ پولیس کے خلاف احتجاج کیا گیا ورثہ کا مبینہ طور پر کہنا تھا کہ مقتول تین روز قبل گھر سے لاپتہ ہوا، پولیس مطلع کیا گیا جبکہ جمالی برادری کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کی آگاہی بھی دی لیکن پولیس نے تین روز میں کوئی اقدامات نہیں اٹھائے اور آج نوجوان کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی جبکہ متعلقہ پولیس کا کہنا ہے کہ واقع کی منصفانہ تحقیقات کر کے ملوث افراد کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی پولیس نے نعش ضابطے کی کاروائی کیلیے چانڈکا اسپتال منتقل کر دی جہاں مبینہ طور پر پوسٹ مارٹم نہ کروانے پر ورثائے وہاں بھی احتجاجی مظاہرہ کرکے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا جس کے بعد پوسٹ مارٹم کرکے نعش ورثائے کے حوالے کردی گئی جبکہ لاش گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا، دوسری جانب ایس ایس پی آفیس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کنگا تھانہ کے حدود میں جنسار علی شابرانی کے قتل واقعے کے متعلق ایس ایس پی لاڑکانہ کی ہدایات پر ایس ایچ او کنگا نے مختلف مقامات پر چھاپے مارکر پہلے ہی ایک مشکوک شخص کو گرفتار کرلیا تھا جس سے پوچھہ گچھہ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایس پی ہیڈ کواٹر محمد کلیم ملک کے حوالے کردی گئی ہے، مقدمہ درج کرنے کے ساتھہ بنادیر ملوث ملزمان کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔