کروناوائرس مریض کے جسم میں کیا تباہی مچاتا ہے؟ طبی تحقیق

برطانیہ میں ہونے والی نئی طبی تحقیق میں بھی یہ نتائج سامنے آئے کہ کروناوائرس مریض کے پھیپھڑوں پر بری طرح اثر انداز ہوتا ہے جبکہ وبا کی چند منفرد خصوصیات بھی دریافت ہوئی ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے کنگز کالج لندن، ٹرائیسیٹ یونیورسٹی اور انٹرنیشنل سینٹر فار جینیٹک انجنیئرنگ اینڈ بائیولوجی کی مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس مریض کے جس میں پھیپھڑوں کے نظام کو بری طرح نقصان پہنچاتا ہے۔

یہ تحقیق طبی جریدے دی لانسیٹ ای بائیومیڈیسین میں شایع ہوچکی ہے۔ ریسرچ کے لیے ماہرین نے فروری اور اپریل کے دوران کرونا سے ہلاک ہونے والے 41 مریضوں کا جائزہ لیا، محققین نے ان کے پھیپھڑے، دل، جگر اور گردوں کے نمونے حاصل کیے تاکہ وائرس کے رویے کا تجزیہ کیا جاسکے۔

 مشاہدے سے ثابت ہوا کہ بیشتر کیسز میں کرونا نے پھیپھڑوں کو شدید نقصان پہنچایا اور ان کے افعال میں رکاوٹ پیدا کی، ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ نظام تنفس کے ٹیشوز فائبروٹک مٹیریل میں تبدیل ہوگئے۔

تحقیق کے دوران 90 فیصد مریضوں میں کرونا کی دو نئی خصوصیات بھی دریافت ہوئیں۔ ایک، پھیپھڑوں کی شریانوں اور رگوں میں بلڈ کلاٹنگ بہت زیادہ دیکھی گئی جبکہ دوسری بڑے سنگل خلیات میں مختلف خلیات کا مل جانا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ خلیات کا مل جانا وائرل اسپائیک پروٹین کی وجہ سے ہوتا ہے، کرونا مذکورہ پروٹین کو خلیے میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے، اسپائیک پروٹین کرونا متاثرہ خلیات کی سطح پر رہ دیگر خلیات کو ایک جگہ اکٹھا کرنے کا عمل متحرک کرتا ہے، جس سے ورم اور بلڈکلاٹس کا سامنا ہوتا ہے۔

طبی تحقیق میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ نظام تنفس اور خون کی شریانوں میں موجود خلیات میں وائرل جینوم کی طویل عرصے تک موجودگی پھیپھڑوں کی ساخت میں نمایاں تبدیلیوں کا باعث بنتی ہے، اور یہ تبدیلی کئی ہفتوں یا مہینے تک جاری رہتی ہے، اسے لانگ کووڈ کی ایک وجہ بھی قرار دی گئی.

ای پیپر دی نیشن