"Who Will Jump, Biden or Trump?"(1)

معزز قارئین !3 نومبر کو "United States of America"میں صدارتی انتخاب میں ، انتخابی نشان ’’ہاتھی ‘‘ ( Elephant) والی "Republican Party" کے امیدوار (سابق صدر ) "Donald John Trump"صاحب اور انتخابی نشان ’’ دولتی مارتا ہوا گدھا ‘‘ (Kicking Donkey) والی "Democratic Party"کے امیدوار "Joseph Robinette Biden"صاحب میں مقابلہ تو ہُوا لیکن واضح نہیں کہ کون جیتا اور کون ہارا ؟ ۔  
جوبائیڈن صاحب کا دعویٰ ہے کہ ’ ’ مَیں جیت رہا ہُوں اورڈونلڈ ٹرمپ صاحب کہتے ہیں کہ مَیں جیت چکا ہُوں ! ‘‘۔ ڈونلڈ ٹرمپ صاحب کا دعویٰ ہے کہ ’’ انتخاب میں دھاندلی ہُوئی اور فراڈ کِیا گیا ۔ ووٹوں کی گنتی روک دِی جائے  مَیں سپریم کورٹ جائوں گا ! ‘‘۔ جوبائیڈن صاحب کہتے ہیں کہ ’’ انتخاب کے نتیجے کا فیصلہ صرف عوام کریں گے کوئی اور (یعنی سپریم کورٹ بھی ) نہیں !‘‘۔ دونوں امیدواروں نے الیکٹرول ووٹ کتنے کتنے لئے ؟ ۔ ایوان نمائندگان میں اُن کے کتنے کتنے امیدوار کامیاب ہُوئے اور سینٹ میں کتنے کتنے ؟ یا ربّ اُلعالمین ! یہ دُنیا کی واحد "Superpower" (امریکہ ) کا کیا حشر ہو رہا ہے ؟ 
معزز قارئین ! 3 نومبر 2016ء کے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ صاحب نے (ری پبلیکن پارٹی ) کے امیدوار کی حیثیت سے (ڈیمو کریٹک پارٹی) کی امیدوار (سابق صدر امریکہ ) "Bill Clinton"صاحب کی اہلیہ (Hillary Clinton) صاحبہ کو شکست دے کر انتخاب جیت لِیا تھا ۔ 11 نومبر کو ’’نوائے وقت ‘‘ میں میرے کالم کا عنوان تھا ۔ "Trump Card of The Elephant"۔ دراصل میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست ‘‘ کے دو شعر یوں تھے…؎
’’ کِیتا اے کمال ، ماریا کِنا سُوہنا "Jump" جی!
ہیلری سیاست تُسِیں کردِتی "Dump" جی !
مودی جی نُوں جِنّا چاہو کر دے رہَو ، "Pump" جی !
ساڈے نال وی یاری لائو ،
"Donald Trump" جی! ‘‘
…O…
"I Love India!"
اِس سے پہلے اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ صاحب عوامی جلسوں سے خطاب کرتے ہُوئے بھارتی وزیراعظم شری نریندر مودی اور بھارتی باشندوں کو خُوش کرنے کے لئے کہا کرتے تھے کہ "I Love Inda And The Indians!" لیکن صدر منتخب ہونے کے بعد اُنہوں نے ایک بار ( اُن دِنوں ) وزیراعظم پاکستان اور پاکستان کے عوام کو  خُوش کرنے کے لئے کہا تھا کہ "I Love Pakistan Too!" ۔  ری پبلیکن پارٹی کا انتخابی نشان ’’ ہاتھی ‘‘ (Elephant) اور ڈیمو کریٹک پارٹی کا انتخابی نشان ’’دولتی مارتا ہُوا گدھا‘‘ (Kicking Donkey) کیوں ہے ؟۔ یہ آپ اُن سے پوچھیے!۔  
ہندو دیو ماؔلا کے مطابق ’’ تباہی و بربادی کے دیوتا ’’شوا ‘‘ (Shiva)اور اُن کی پتنی (بیوی ) ’’ پاروتی ‘‘ ( Parvati) کے بیٹے ’’گنیش‘‘ (Ganesha) کا سر ’’ہاتھی ‘‘ (Elephant) کا تھا اور جسم عام انسان کا ؟۔ بہر حال امریکی ڈیمو کریٹک پارٹی دُنیا کی واحد سیاسی پارٹی ہے جس نے گدھے کو ایک ’’ مظلوم اور ستم رسیدہ جانور کے طور پر نہیں بلکہ ایک مدافعت کار، جُرأت مند اور اپنے حقوق کی حفاظت کے لئے لڑنے والے اور جارح جانور کے طور پر پیش کِیا ہے ؟   ’’ عہد نامہ جدید ‘‘ ( انجیل مقدس ) کے مطابق اپنے مسلک و مذہب کی تبلیغ کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ’’یروشلم ‘‘ (Jerusalem) میں جس گدھے پر سوار ہُوکر گھومے پھرے تھے وہ تو ایک سیدھا سادہ گدھا تھا؟ لیکن ، کیا کِیا جائے کہ ’’ اہلِ فارس ‘‘ کی ایک ضرب اُلمِثل کے مطابق ’’ خرِ عیسیٰ ؑ اگر بمکّہ روَد ، چُوں بیاید ، ہنُوز خربا شد‘‘ ۔ (یعنی ۔ حضرت عیسیٰ ؑ کا گدھا بے شک مکہ ؔسے بھی ہو آئے تو بھی وہ گدھے کا گدھا ہی رہتا ہے )۔
"New World Order!"
معزز قارئین ! قبل ازیں 20 مئی 2017ء کو سعودی عرب کے داراُلحکومت ’’ ریاض ‘‘ میں 34 مسلمان ملکوں کے سربراہوں کی کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صاحب مہمان خصوصی تھے ۔ پھر مَیں نے اور ’’ چشم فلک ‘‘ نے بھی دیکھا کہ ’’ خادمِ حرمین شریفین ‘‘ سعودی عرب کے بادشاہ عزّت مآب شاہ سلمان اور شاہی خاندان کے کئی دوسرے افراد امریکی صدر کے ساتھ سعودی عرب کا روایتی ؔرقص کر رہے تھے ‘‘ ۔ اُس وقت مَیں بہت شرمندہ ہُوا کہ’’ خادمِ حرمین شریفین نے کبھی میرے پیارے پاکستان کے کسی صدر یا وزیراعظم کے ساتھ رقص کیوں نہیں کِیا؟‘‘۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہُوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ صاحب نے کہا کہ ’’ دُنیا میں امن قائم کرنے کے لئے مَیں "New World Order" ۔ قائم کروں گا ‘‘جس پر حاضرین اپنا اپنا سر گھماتے رہے؟ ۔اِس اعلان کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوسرے روز یہودی مملکت اسرائیل ؔکے وزیراعظم "Benjamin Netanyahu" سے ملاقات کے لئے ’’یروشلم ‘‘ (Jerusalem) اور رومن کیتھلک کلیساء کے سربراہ "Pope Francis" سے ملاقات کے لئے "Vatican City"چلے گئے۔ 
معزز قارئین ! پھر کیا ہُوا ؟’’کورونا وائرس ‘‘ (coronavirus)کا ’’ عذابِ الیم‘‘ شروع ہُوا تو 17 مئی 2020ء کو ’’ نوائے وقت ‘‘ میں میرے کالم کا عنوان تھا ۔ "The New World of Disorder?"۔ مَیں نے لکھا تھا کہ ’’ در حقیقت ربّ اُلعالمِین کی ناراضی سے دُنیا کے تمام مذاہب کے مراکز ہی ’’ کورونا وائرس‘‘ کے ’’عذابِ الیم‘‘ کی زد میں ہیں ‘‘۔ آج کے ماحول میں "Passive Superpower" کے سربراہ کے "The New World Order"  کی کیا پوزیشن ہے؟ اِس وقت پاکستان سمیت دُنیا بھر کے حکمرانوں اور عوام و خواص کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اُسے تو"The New World of Disorder" ہی کہا جاسکتا ہے؟
……………… ( جاری ہے )     

ای پیپر دی نیشن