سرزمینِ بہاولپور تعلیمی حوالے سے ایک منفرد تاریخ کی حامل ہے۔ اسعلمی تاریخ کا آغاز مدرسہ "صدر دینیات " کی صورت میں ہوا۔ ریاست بہاول پورکے بارہویں اور آخری نوابسر صادق محمد خان عباسی (پنجم) نیاس مدرسہ کو22 جون 1925ئ میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ دینی تعلیم کے لییترقی دے کر جامعہ الازہر مصر کی طرز پر جامعہ عباسیہ قائم کیا۔ اس کا نصابِ تعلیم مولانا غلام حسین (Home Minister) کی تجویز پر 14 اگست 1925ء کو منظور ہوا اور 15 اگست سے باقاعدہ تعلیم کا آغاز ہوا۔ جامعہ عباسیہ کے اساتذہ کے لیے برصغیر کے نامور اصحابِ علم ودانش کا انتخاب کیا گیا۔ شیخ الجامعہ مولانا غلام محمد گھوٹوی اور نائب شیخ الجامعہ مولانا احمد علی بلوچ کو نامزد کیا گیا۔ نامور اساتذہ میں شیخ الادب مولانا محمد صادق نعمانی، مفسرِ قرآن مولانا شمس الحق افغانی،علامہ احمد سعید کاظمی، مولانا محمد ادریس کاندھلوی، مولانا عبدالرشید نعمانی اور مفتی شہر مولانا غلام فرید جیسی ہستیاں شامل تھیں۔ اس جامعہ میں پرائمری سے لے کر درجات عالیہ تک کی تعلیم دی جاتی تھی۔ بعد ازاں دینی علوم میں تخصصات کروائے جاتے تھے، جن میں شیخ التفسیر، شیخ الحدیث اور شیخ المعقول وغیرہ کی اسناد دی جاتی تھیں۔ یہ درجات ایم۔ اے کے برابر ہوتے تھے۔ جامعہ کے قیام کے ایک سال بعد اس میں شعبہ طب کا قیام عمل میں آیا۔ جامعہ کی نصابی تشکیل میں مشاورت کے سلسلے میں مولانا شبیر احمد عثمانی اور علامہ سید سلمان ندوی کی کاوشیں بطورِ خاص شامل تھیں۔
1950ئمیں جامعہ عباسیہ کے لیے ایک عظیم الشان عمارت قائم کی گئی۔ 9 اکتوبر 1963ء کو جامعہ اسلامیہ کی صورت میں ترقی دی گئی۔1964ئ میں حکومتی آرڈیننس کے ذریعے اس کے مصارف اور دیگر انتظامات کی ذمہ داری محکمہ اوقاف کے سپرد کردی گئی۔4 مارچ 1975ء کو دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاول پور ایکٹ منظور ہونے کے بعد یہ چارٹرڈ یونیورسٹی بن گئی۔پروفیسر ابوبکر غزنوی اس کے پہلے وائس چانسلر مقرر ہوئے۔ متعدد معروف افراد اس ادارے کے وائس چانسلر رہے، جن میں ڈاکٹر نصیر احمد ناصر، پروفیسر عبدالقیوم قریشی، ڈاکٹر رفیق احمد، ڈاکٹر بلال اے خان ، مختیار احمد بھارہ اور ڈاکٹر محمد سلیم طارق خان شامل ہیں۔ اس دوران بتدریج نئے کیمپس بنے اور سائنسوآرٹس کے متعدد شعبہ جات کا قیام عمل میں آیا۔ آج کل یونیورسٹی کی باگ ڈورانجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب (تمغہ امتیاز) کے ہاتھوں میں ہے۔ ان کی سرپرستی میں یونیورسٹی نے مختصر وقت میں بہت کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ جس کے نتیجے میں یونیوسٹی 12 فیکلٹیز اور 129 شعبہ جات تک وسعت اختیار کرچکی ہے۔ اسلامی تشخص کا حامل یہ ادارہ بنیادی طور پر دینی تعلیم کے فروغ کے لیے بنایا گیاتھا۔وقت کے تقاضوں کے عین مطابق اس میں بتدریج دیگر شعبہ جات کا قیام ہوا۔ فیکلٹی آف اسلامک لرننگ کو دی اسلامیہ یونیوسٹی آف بہاولپور کی ابتدائی شکل جامعہ عباسیہ کی میراثکہا جاسکتا ہے۔ اس فیکلٹی ہی کی بدولت یونیورسٹی کی دیگر فیکلٹیز کا قیام عمل میں آیا۔ گویایہ فیکلٹی دیگر فیکلٹیز کے لیے سنگِ بنیاد بنی۔ فیکلٹی آف اسلامک لرننگ کی اہمیت یوں بھی بڑھ جاتی ہے کہ جامعہ عباسیہکے بانیاں اور بیشتر اساتذہ کا تعلق اسی فیکلٹی سے تھا۔ اس فیکلٹی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے، جتنی جامعہ عباسیہ کی تاریخ ہے۔ اس فیکلٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اسیابتدائی دور سے لے کر آج تک اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ میسر آئے۔ ماضی میں اس کے بیشتر اساتذہ دنیا بھر کے نامور اداروں سے تعلیم یافتہ تھے۔ فیکلٹی کے نامور اساتذہ میں ڈاکٹر الٰہی بخش جار اللہ، ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی، ڈاکٹر عبدالرشیدرحمت، ڈاکٹر محمد گجر خان غزل کاشمیری، ڈاکٹر عبدالرؤف ظفر، ڈاکٹر شمس البصر اورڈاکٹر محمد سلیم طارق خان وغیرہ شامل ہیں۔ فیکلٹی آف اسلامک لرننگ سے فیض یاب معروف شخصیات ملکی اور بین الاقوامی سطح پر خدمات سرانجام دے چکی ہیں اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے۔ ان شخصیات میں ڈاکٹر محمد انوار اللہ (برونائی)، ڈاکٹر محمد بن ابراہیم الشیبانی (کویت)، ڈاکٹر کمال عبدالفتاح فتحہ (اردن)، ڈاکٹر عبدالحمید خروب (الجزائر)، ڈاکٹر محمد الغزالی (اسلام آباد)، ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمٰن (اسلام آباد)، ڈاکٹر ثناء اللہ حسین (اسلام آباد)، ڈاکٹر محمد سلطان شاہ (لاہور) اورڈاکٹر محمد ممتاز احمد سالک (لاہور)وغیرہ شامل ہیں۔ آج کل اس فیکلٹی کی ذمہ داری پروفیسر ڈاکٹر شیخ شفیق الرحمٰن صاحب کے کاندھوں پر ہے۔آپ نے 20 نومبر 2019ئکو ڈین فیکلٹی آف اسلامک لرننگ کا عہدہ سنبھالا۔ اس سے قبل 7مارچ 2019ء کو آپ ڈائریکٹر سیرت چیئر نامزد کیے گئے۔ آپ نے برطانیہ سے ایک سال کے عرصیمیں یونیورسٹی آف سالفورڈ مانچسٹر سے پوسٹ ڈاک کی۔ آپ کے مختصر دور میں ایک بین الاقوامی سیرت کانفرنس،تین بین الاقوامی ویبنار، ایک قومی سیرت کانفرنس، ایک قومی ویبناراوردرجن سے زائدسیمینارز کا انعقاد ہوا۔ وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب (تمغہ امتیاز)کی مثالی قیادت میں آپ کے نتیجہ فکر کے بدولتفیکلٹی آف اسلامک لرننگ میں انقلابی اقدامات ہوئے، جن میں متعدد شعبہ جات کا قیام اور حال ہی میں گورنر پنجاب کی ہدایت پر قرآن فہمی کے لیے باقاعدہ کلاسز کے اجرا کو عملی شکل دینے کی غرض سے کریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ساتھ مفاہتی یادداشت پر دستخط کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ نیز فیکلٹی کے دو تحقیقی مجلات ایچ ای سی سے منظور ہوئے۔ فیکلٹی آف اسلامک لرننگ کے قدیم و جدید سات مختلف شعبہ جات اور دیگر کارہائے نمایاں ہیں۔
شعبہ عربی:یہ شعبہ جامعہ عباسیہ کے ابتدائی شعبہ جات میں سے ہے۔ یہ قدیم و جدید عربی زبان وادب سے واقفیت اور ترویج کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس میں بی ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی کروائی جارہی ہے۔ اس شعبہ میں پی ایچ ڈی 1986ء اور ایم فل 2003ء سے کروایا جارہا ہے۔ اس شعبہ کے مقاصد میں عربی ادبیات اور عربی لسانیات کا فروغ ہے۔ نیز یہ شعبہ بین الاقوامی روابط کے حوالے سے مختلف پروگرامز پر کام کررہا ہے، جن میں عرب لیگ اورجامعہ ازہر مصر وغیرہ سے مفاہمتی یاداشتیں اور طلبا وطالبات کے قطر میں علمی مباحثوں میں شرکت جیسے پروگرامز شامل ہیں۔
شعبہ علومِ اسلامیہ:یہ شعبہ بھی ابتدائی شعبہ جات میں سے ہے۔ اس شعبہ کا مقصد دینی تعلیم کا فروغ ہے۔ اس شعبے سے برصغیر کے نامور علمائے کرام وابستہ رہے ہیں۔ اس شعبے سے ہزاروں کی تعداد میں طالبانِ علم سیراب ہوئے۔
اس شعبہ میں بی ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے پروگرامز جاری ہیں۔ پی ایچ ڈی 1989ء اور ایم فل 1997ء سے کروایا جارہا ہے۔
دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور میں وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب (تمغہ امتیاز) کے آنے سے جہاں اور بہت سے انقلابی اقدامات ہوئے، وہیں نوجوان، صاحبِ لیاقت اور ذی استعداد قیادت کو سامنے لانا بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ڈین فیکلٹی آف اسلامک لرننگ کے منصب پر پروفیسر ڈاکٹر شیخ شفیق الرحمٰن کو فائز کیا۔ انہوںنے وائس چانسلر صاحب کے وڑن کے پیشِ نظر علومِ اسلامیہ کو توسیع دیتے ہوئے تخصصات پر مبنی چار نئے شعبہ جات کے قیام اور ان کو فعال کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ جن میں شعبہ علوم قرآنیہ‘شعبہ فقہ وشریعہ شعبہ ٹرانسلیشن اسٹڈیز‘ سیرت چیئر۔تحقیقی مجلات شامل ہیں۔