کراچی (نیوز رپورٹر)صوبائی وزیر اطلاعات ، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ وہ ذاتی حیثیت میں مطالبہ کرتے ہیں کہ عمران خان کو لگنے والی گولیوں کے معائنے کے لیے عالمی ڈاکٹروں پر مشتمل یا وفاقی سطح پر میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے روز بتایا گیا کہ عمران خان کو ایک گولی لگی ہے، دوسرے دن کہا گیا کہ دو گولیاں لگی ہیں ۔ کل عمران خان نے خود کہا ہے کہ انہیں چار گولیاں لگیں ہیں۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حیرت ہے کہ عمران خان کو چار گولیاں لگیں ،لیکن کنٹینر سے باہر آتے ہوئے ہاتھ ہلاتے رہے ۔ کیا عمران خان سپر مین یا کوئی آئرن مین ہیں ۔ اس وقت ان کی ایک ٹانگ پر پٹھی بندھی ہوئی تھی ، لیکن کل عمران خان کی دونوں ٹانگوں پر پلاسٹر لگا ہوا تھا ۔ لانگ مارچ ناکام ہونے کے بعد لگتا ہے کہ یہ سازشی فلم بنائی گئی ۔ عمران خان نے فیس سیونگ اور ہمدردی لینے کے لئے حملہ کا ڈرامہ رچایا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ آرکائیوز کمپلیکس میں ہفتہ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ زخمی عمران خان کو 19 کلومیٹر دور گجرات ضلع ہیڈکوارٹر لے جانے کے بجائے 150 کلومیٹر دور شوکت خانم ہسپتال کیوں لے جایا گیا ۔کیا کسی اور زخمی شخص کو ابتدائی طبی امداد کے لئے کسی کینسر ہسپتال لے جایا جاتا ہے ؟شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ملک کی تازہ صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے کچھ عناصر سوچی سمجھی سازش کر رہے ہیں اور قوم کو ملک کے اداروں کے خلاف گمراہ کر رہے ہیں ۔ ملک میں فساد اور خون ریزی برپا کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پر حملے کی جیسے ہی خبر آئے تو پیپلز پارٹی کی قیادت نے حملے کی مذمت کی۔ اللہ تعالی سب کی جان و مال کی حفاظت کرے لیکن جیسے ہی دن گذر رہے ہیں شک و شبہات بڑھ رہے ہیں۔ دیکھا جائے کہ کسی بھی واقعے کے بینیفشریز کون ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مایہ ناز صحافی ارشد شریف کو شہید کیا گیا ۔ اس واقعے سے بھی ایک ہی جماعت پی ٹی آئی نے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے سوشل میڈیا اور تقاریر میں اداروں کے خلاف گھناؤنی مہم چلائی اور ارشد شریف کے بیہمانہ قتل کے فورا بعد لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا لانگ مارچ مکمل طور پر ناکام ہو گیا، ہمارا اندازے کے مطابق بھی لوگ نہیں نکلے ۔ ان کی اپنی جماعت کے لوگ کہہ رہے تھے کہ یہ خونی مارچ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو حملے سے پہلے پتہ تھا ، ان کے پنجاب کے ایک سینیٹر نے بھی یہ بات کہی کہ ان پر حملہ ہونے والا ہے ۔ ان کو ہر معاملے کا پہلے کون بتاتا ہے، بتانے والے کا نام سامنے لایا جائے ۔ اگر یہ اس کا نام سامنے نہیں لاتے تو سمجھا جائے گا کہ یہ لوگ خود ہی اس سازش کے اسکرپٹ رائٹر ، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ہیں ۔ شرجیل انعام میمن نے مطالبہ کیا کہ لانگ مارچ میں شہید ہونے والے پی ٹی آئی کارکن معظم گوندل کو لگنے والی گولی کی بھی تحقیقات کرائی جائے ، کیونکہ کہا جا رہا ہے کہ ان کو عمران خان کے گارڈ کی گولی لگی ہے ۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کے احتجاج کی کال بھی ناکام ہوگئی ہے ، پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جتنے لوگ نکلے وہ سب کے سامنے ہیں ۔ انہوں نے کہا ابھی تک جو ملک میں احتجاج کی آڑ میں کیا جا رہا ہے ، یہ ناقابل قبول ہے۔ سڑکیں بند کی جا رہی ہیں ، پشاور میں بیہودہ حرکتیں کی گئیں۔ لوگوں کی موٹر سائیکلیں جلائی جا رہی ہے۔ سندھ میں پنجاب اور کے پی کی طرح پی ٹی آئی کی حکومت نہیں، اگر کراچی کی کسی بھی سڑک کو بند کرنے کی حرکت کی گئی تو پی ٹی آئی والے سن لیں قانون حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے رہنماں نے سندھ پولیس کو لکھ کر دیا ہے کہ وہ سڑکیں بند نہیں کریں گے ۔جس کے بعد پولیس نے پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنان کو رہا کردیا۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی نا اہل ترین ٹولہ ہے ، واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کروا سکے۔ پنجاب میں واقعہ ہوا ہے ، وہاں پی ٹی آئی کی اپنی حکومت ہے ، ان کے اپنے لوگ موجود ہیں اور الزامات وفاق پر لگائے جا رہے ہیں۔ عمران خان پرویز الہی کو کہیں ۔ یہ نا اہل لوگ اپنی خواہش کے مطابق ایف آئی آر درج نہیں کروا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 22 کروڑ عوام کی ریڈ لائن ہے ، عمران خان گرگٹ کی طرح اپنے بیانات تبدیل کرتا رہتا ہے ۔ قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف غیر جھموری زبان استعمال کر رہے ہیں ۔ اس سازش کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر بھارت یا اسرائیل سے ہیں ۔ پاکستان جوہری طاقت ہے ، کسی مائی کے لال میں ہمت نہیں کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ سکے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس فسادی شخص کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر اعلی سطحی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے تاکہ اصل حقائق قوم کو معلوم ہو سکیں۔