سورۃ بقرہ کے مضامین (20)

Nov 06, 2022

اوصاف حمیدہ:تحویل قبلہ اوراسکے متعلقہ معاملات کوذکر کرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان اوصاف مبارکہ کو دہرایا گیا جن کاذکر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی دعاء میں کیا، ایک اوروصف بھی ذکر کیا گیا کہ میرے محبوب ﷺتمہیں ان باتوں کی تعلیم بھی دیتے ہیں جنہیں تم جانتے ہی نہیں تھے۔قاضی ثناء اللہ پانی پتی تحریر فرماتے ہیں کہ اس سے مراد علم لدنی ہے، جو قرآن کے باطن اورنبی مکرم ﷺکے منور اور روشن سینے سے حاصل ہوتا ہے ۔ اوراسکے حصول کا ذریعہ یہ مروجہ تعلیم وتعلم نہیں بلکہ انعکاس ہے یعنی آفتاب قرآن کی کرنیں اورماہتاب نبوت کی شعاعیں دل کے آئینے پر منعکس ہوتی ہیں ، اس لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر جمیل کے فوراً بعد یہ حکم دیا کہ سوتم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد کیاکروں گا اورمیراشکر اداکیا کرو اورمیری ناشکری نہ کیا کرو، اے ایمان والو! مدد طلب کیاکرو ، صبر اورنماز (کے ذریعہ ) سے ، بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (البقرہ ۱۵۲/۱۵۳) کیونکہ یہی وہ اوصاف جمیلہ ہیں جن سے انسان کے باطن میں طہارت پیداہوتی ہے اورانسان روحانی اسرارورموز سے آشناہوسکتا ہے ۔
شہید زندہ وجاوید ہے: میدان بدرمیں کئی مسلمان منصب شہادت سے فائز ہوئے ، تو بعض لوگوں نے کہہ دیا کہ فلاں شخص تو مرگیا اورزندگی کی لذتوں سے محروم ہوگیا غیر ت الٰہی اس بات کو برداشت نہ کرسکی کہ جن لوگوں نے اسکے دین کی سرفرازی کیلئے اوراسکی سربلندی کیلئے اپنی جانیں تک قربان کردیں انھیں مردہ کہا جائے اس لیے منع فرمادیا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی جاں نچھاور کرنے والوں کو مردہ نہ کہا کرو بلکہ وہ تو زندہ ہیں ہاں اللہ قیوم وقادر نے انھیں جس نوعیت کی زندگی عطاکی ہے تم اس زندگی کا شعور نہیں رکھتے ۔شہید کا معنی گواہ اورحاضر ہے ، اللہ کی راہ میں مارے جانیوالے کو شہید کہتے ہیں، اس کو شہید اس لیے کہتے ہیں کہ اس کیلئے جنت کی شہادت دی گئی ، ایک قول یہ ہے کہ اللہ کے فرشتے اسکے پاس حاضر ہوتے ہیں ، ایک قول یہ ہے کہ وصال کے فوراً بعد شہید کی روح جنت میں حاضر ہوجاتی ہے ، جبکہ دوسری روحیں فوراً جنت میں نہیں جاتیں ایک قول یہ ہے کہ شہید اللہ کی راہ میں جان دیکر، اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ اس نے اپنے پاک پروردگار سے کیا ہوا وعدہ پورا کردیا اللہ تعالیٰ کا ارشادہے ’’اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے انکی جانوں اور مالوں کوجنت کے بدلے میں خرید لیا‘‘۔ (التوبہ۱۱۱ )امتحان اورآزمائش بھی ہوگی: اہل ایمان سے کہا کہ اللہ تمہاری ثابت قدمی کو مختلف امتحانوں اورآزمائشوں سے پرکھے گا یہ آزمائش جان ومال اورثمرات کے زیاں کی صورت میں بھی ہوسکتی ہیں اوربھوک اورخوف کے تسلط کی صورت میں بھی ایسے میں صابرین اورثابت قدم رہنے والوں کیلئے خوشخبر ی ہے۔

مزیدخبریں