پاکستان اور چین کے درمیان دوستانہ تعلقات روزاول سے ہی قابل رشک رہے ہیں لیکن جب سے چین نے ون بیلٹ ون روڈ کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے نام سے منصوبے کا آغاز کیا اور پاکستان کو اس منصوبے میں شراکت دار بنایا ہے‘ دشمن کے سینے پر سانپ لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔ بھارت تو ہمارا ازلی دشمن ہے ہی اسے تو اس منصوبے سے زیادہ تکلیف پہنچنا ایک فطری امر تھا لیکن امریکہ کو بھی خطے میں اس گیم چینجر منصوبے پر سخت اعتراض ہے۔ وہ اس خطے میں چین کی عملداری قطعی طور پر پسند نہیں کرتا اور اس وجہ سے وہ پاکستان کے بھی سی پیک سے منسلک ہونے کو سخت ناپسند کرتاہے اور اس منصوبے کی بنیاد پر چین اور پاکستان میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی ناکام کوششیں کرتا رہتا ہے۔ سی پیک سے فی الحقیقت چین اور پاکستان ہی نہیں‘ پورے خطے کی ترقی‘ امن اور خوشحالی کے راستے کھلیں گے جوامریکا‘ بھارت جیسے ممالک کو ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ اسی بنا پر چین نے امریکہ کو دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ امریکہ پاک چین تعلقات پر منفی تبصرہ آرائی نہ کرے کہ یہ اسے زیب نہیں دیتا۔ کیونکہ دونوں ممالک کے تعلقات سے نہ تو امریکا کا کوئی لینا دینا ہے اور نہ ہی اس پر اسے منہ بنانا چاہیے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سٹمسن سنٹر واشنگٹن (امریکا) میں چائنا پروگرام کی ڈائریکٹر ین سن نے پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے ہونیوالے دو روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں چین کے قرضوں کو ازسرنو اقساط کرانے کیلئے امریکی دبائو درست نہیں۔ دوسری طرف اپنے حالیہ دو روزہ دورہ ٔ چین کے دوران چائنا گلوبل ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین آئرن برادر ہیں‘ ہماری دوستی ناقابل تسخیر ہے۔ چین اور پاکستان کی طرف سے باہمی دوستی کے حوالے سے جاری کردہ ان بیانات کے بعد اب امریکہ سمیت کسی بھی ملک کو منفی تبصرہ سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ دوستی کسی تیسرے ملک کیخلاف نہیں ہے ۔جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ اس میں مزید پختگی آتی جائیگی۔
چین کا امریکا کو مسکت جواب
Nov 06, 2022