اسلام آ باد (نوائے وقت رپورٹ ) چین کے تیار کردہ ہائبرڈ کینولا کے بیج کی پاکستان میں تقریباً 80,000 ہیکٹر رقبہ پر بوائی شروع ہو گئی ہے، جس سے کٹائی کے بعد خوردنی تیل پیدا کر کے پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ پر بوجھ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان کا 90 فیصد خوردنی تیل درآمد پر انحصار کرتا ہے۔ نئے فراہم کیے جانے والے کینولا کے بیج، بنیادی طور پر سندھ اور پنجاب میں ایسے رقبے پر بوئے گئے جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً دوگنا ہو گئے، سیلاب سے تباہ شدہ زمین میں جوش اور رونق لا رہے ہیں۔ چائنا کے تیار کردہ کینولا کے ہر ایکڑ پر کاشتکار ا س کی مقامی اقسام سے 14,000 سے 17,000 زیادہ ر روپے کما سکتے ہیں اور اس سال حکومت نے سبسڈی5,000 ر وپے سے بڑھا کر 8,000 روپے کر دی ہے۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق کمپنی کے پاکستان میں بزنس ڈائریکٹر چاوشوشینگ نے ہائبرڈ بیجوں کی قیمت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ "سپلائی سے زیادہ مانگ ہے"۔ پاکستان میں رائج سرسوں کے نقصانات پر قابو پاتے ہوئے جو کہ تیل کی پیداوار میں کم ہے لیکن یورک ایسڈ اور گلوکوزینولیٹ سے مالا مال ہے اور چینی اقسام کی پھلی کی تقسیم اور پورڈ کے خطرے پر قابو پاتے ہوئے، ہائبرڈ ورڑن یورک مواد کو 3 فیصد سے اور گلوکوزینولیٹ مواد کو 30 مائیکرومول فی گرام سے کم کرتا ہے۔۔ پودے چھوٹے اور جھونکے سے زیادہ لچکدار ہوتے ہیں، اور نشوونما کا دورانیہ 8 سے 10 دن تک کم ہو جاتا ہے۔ زرعی سروسزفراہم کرنے والے ایوول گروپ کے جنرل مینیجر غضنفر علی کے مطابق گزشتہ سال رایا کے مقابلے ٹرو کینولا اقسام کی قیمتوں میں 10 فیصد کا فرق تھا۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق چاو نے تجویزپیش کی کہ جیسا کہ کینولا ی کاشت کا رقبہ بڑھ رہا ہے، کنٹریکٹ فارمنگ لاگو کی جائے۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں مسلسل بڑھتے ہوئے شدید موسم کو دیکھتے ہوئے کمپنی غیر معمولی حالات میں اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے بیجوں کیآر اینڈ ڈی پر مزید سرمایہ کاری کرے گی۔ مزید ٹیسٹ ان کی اینٹی ہیٹ، اینٹی اسٹریس، اینٹی ڈیزیز صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے کریں گے۔
ہائبرڈ کینولا