شمالی غزہ کھنڈر، بمباری، 280 شہید

 غزہ + واشنگٹن( نوائے وقت رپورٹ )اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے عالمی برادری کے مطالبات کے باوجود غزہ میں جنگ بندی سے انکار کردیا۔غزہ میں مغربی طاقتوں کی ایما پر اسرائیلی فوج کے حملے 30 ویں روز بھی جاری ہیں، غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شہدا کی تعداد دس ہزار کے قریب ہوگئی ہے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کے شہدا میں 4 ہزار 800 بچے شامل ہیں، اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 26 ہزار فلسطینی زخمی ہیں۔ اسرائیلی بمباری میں مزید 280 شہادتیں ، مقبوضہ مغربی کنارے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 152 ہوگئی ہے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔یتن یاہو کا کہنا تھاکہ بین الاقوامی مطالبات کے باوجود غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوگی۔انہوں نے حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 240 سے زائد قیدیوں کی واپسی تک سیز فائر سے انکار کردیا ہے۔ اپنے دوستوں، دشمنوں دونوں کو بتا رہے ہیں، انہیں شکست دینے تک جنگ جاری رکھیں گے۔اسرائیل کی جانب سے کئی برسوں سے غزہ کی ناکہ بندی جاری ہے، 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں کے سبب یہ علاقہ خوراک، پانی اور ایندھن کی شدید قلت کا شکار ہے اور طبی سامان کی بھی کمی ہے۔غزہ میں المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں 30 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے، جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اسے رفح کراسنگ کے ذریعے 30 امدادی ٹرک موصول ہوئے جن میں سے 3 ہلال احمر اور 19 فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کو دیے گئے ہیں۔غزہ میں اسکولوں پر اسرائیل کے حالیہ حملوں پر یونیسیف دہشت زدہ ہے، تازہ حملے میں 35 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں بڑی تعداد بچوں کی تھی۔اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے، 23 لاکھ افراد کو پانی، کھانے اور ایندھن کی فراہمی معطل جبکہ مواصلاتی نظام منقطع ہے۔ فلسطینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی نے کہا ہے کہ غزہ میں ایک مرتبہ پھر مواصلات اور انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے۔اسرائیل کی جانب سے مواصلات اور انٹرنیٹ کے مین روٹس کاٹ دیے گئے ہیں۔اقوام متحدہ بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی سے 15 لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں اور ان میں سے 149 اقوام متحدہ کے کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔وائٹ ہاو¿س نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی سے 300 سے زائد امریکی باشندوں اور ان کے خاندانوں کو نکال لیا گیا ہے۔ گفت و شنید کے ذریعے ہم 300 سے زائد امریکیوں، قانونی مستقل رہائشیوں اور ان کے خاندان کے افراد کو نکالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔واشنگٹن کا خیال ہے کہ محصور فلسطینی سرزمین میں اب بھی متعدد امریکی موجود ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مقبوضہ مغربی کنارے کا اچانک دورہ کیا اور فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔اے ایف پی کے مطابق امریکی رہاست کے اہم ترین عہدیداروں میں سے ایک نے رام اللہ میں محمود عباس سے ملاقات کی۔ بلنکن کا غزہ کا پہلا دورہ ہے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ کے باشندوں کو ’زبردستی بے گھر‘ نہیں کیا جانا چاہیے۔فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ نے رمہ اللہ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے کہا کہ فوری جنگ بندی ہونی چاہیے اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت ہونی چاہیے۔ علاوہ ازیںامریکا میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے جذبات میں نمایاں تبدیلی نظر آرہی ہے جس کی وجہ سے بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیلیوں کو اپنی جارحیت کو طول نہ دینے کا مشورہ دیا۔14 امریکی سینیٹرز نےاپنے مشترکہ بیان میں حماس کے خلاف اسرائیلی اقدامات کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر روکنے کی اپیل کی گئی ہے۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ کانگریس میں ڈیموکریٹس سینیٹرز نے ایک اہم قانون کا حوالہ دیا، یہ قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث سیکیورٹی فورسز کی امداد پر پابندی لگاتا ہے، اراکین نے جوبائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل کے لیے ہنگامی فوجی امداد کے پروگرام کو چیلنج کیا۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے رہائشیوں کو وادی غزہ سے آگے جنوب کی جانب جانے کے لیے مختصر وقت دیا جائے گا۔ پولیس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی تل ابیب میں سرکاری رہائش گاہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔یہ مظاہرہ گذشتہ ماہ حماس کے مزاحمت کاروں کے مسلح کارکنوں کے غزہ کی پٹی کے گرد ونواح بسنے والی یہودی کمیونٹیز پر حملہ روکنے میں ناکامی کے خلاف غم وغصے کا اظہار تھا۔ن احتجاج کے لئے جمع ہونے والے سیکڑوں مظاہرین نے ہاتھوں میں اسرائیلی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ نیتن یاہو کو گرفتار کرو کے نعرے لگا رہے تھے۔ اور اسرائیلی وزیر اعظم سے استعفی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ جرمنی میں ہزاروں شہری فلسطینیوں کے حق میں اور غزہ پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ برلن کی سڑکوں پر فلسطینیوں کی حمایت میں نکلنے والے مظاہرین بالکل پر امن تھے، بہت سے مظاہرین اپنے بچوں اور خاندانوں کے ساتھ شریک احتجاج ہوئے اور غزہ کو بچاو، فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرو، جنگ بندی کرو کے نعرے لگا رہے تھے۔ایرانی دارالحکومت تہران میں امریکہ کے سابقہ سفارت خانے کے عمارت کے باہر ہزاروں مظاہرین نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے اور امریکی سفارت کاروں کو یرغمال بنانے کے دن کی یاد منا رہے تھے اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے تھے۔غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکی دارالحکومت واشنگٹن سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ امریکا کا دارالحکومت فلسطینیوں کے حق میں نعروں سے گونج اٹھا، مظاہرین نے نعرے لگائےکہ جنگ بندی نہیں تو ووٹ بھی نہیں، بائیڈن تم چھپ نہیں سکتے، وائٹ ہاو¿س کے باہر فلسطین کے حق میں اب تک کے سب سے بڑے احتجاج میں مظاہرین نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں مظاہرین کا سمندر امڈ آیا۔جکارتہ کے نیشنل مونومنٹ کے اطراف 2 ملین مارچ کی کال مختلف مذہبی جماعتوں کی جانب سے دی گئی تھی۔نیویارک، لندن، پیرس، برلن، اوسلو اور بیونس آئرس سمیت دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں مظاہرے کیے گئے، مظاہرین نے فلسطینیوں کی نسل کشی اور اسرائیلی جارحیت روکنے کا مطالبہ کیا۔ آسٹریلیا، تھائی لینڈ، جنوبی کوریا، ایران، قطر اور عراق میں بھی مظاہرے کیے گئے۔ ارجنٹینا، چلی اور وینزویلا میں بھی احتجاج کیا گیا۔اسرائیلی فوج نے لبنان کے جنوبی علاقے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔ حملے میں 8 سے 14 سال کے تین بچے شہید ہو گئے۔ اس کے بعد حزب اﷲ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے کے جواب میں اسرائیل کے شمالی علاقے میں راکٹ حملہ کیا۔ اسرائیل کے قصبے کریات شمونہ کو راکٹوں سے نشانہ بنایا۔ حملہ لبنان کے جنوب میں اسرائیل کے وحشیانہ حملے کے جواب میں کیا گیا۔ ادھر اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حزب اﷲ کے حملے میں ایک اسرائیلی مارا گیا۔ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے دورہ عراق کے دوران میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ غزہ تنازع کو غزہ سے باہر نہ پھیلنے کیلئے امریکہ بہت محنت کر رہا ہے۔ غزہ میں جانے والی امداد بہت ناکافی ہے۔ غزہ کے مستقبل کے بارے میں فلسطینیوںکی خواہشات مرکز ہونی چاہئیں۔ امریکی سینیٹر اور سابق صدارتی امیدوار برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ غزہ کی تباہی جدید دور کے ہولناک لمحات میں سے ایک ہے۔ ہزاروں مرد اور عورتوں‘ بچوں کا قتل عام کیا گیا ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ای پیپر دی نیشن