رحمت کے دروازے پر دستک دیتے رہیں 

Nov 06, 2024

خالدہ نازش

کووڈ ? 19 کورونا وائرس جس نے لاکھوں انسانی جانیں نگل لی تھیں ، اور پوری دنیا کی معمولات زندگی کو معطل کر دیا تھا - لوگوں کو گھروں کے اندر قید کر دیا تھا - اس وائرس نے اگرچہ کوئی طبقاتی تفریق نہیں رکھی تھی ایک عام آدمی سے لیکر وزیراعظم تک ، امیر غریب ، مالک نوکر سب کے ساتھ اس کا ایک جیسا سلوک تھا ، مگر اس نے بہت بڑی طبقاتی تفریق پیدا کر دی تھی - لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے تھے یوں یہ وائرس معاشی طور پر ایک متوسط طبقے کی زندگیوں پر بری طرح اثرانداز ہوا تھا ، اور اسے غربت کی سطح پر لے گیا تھا - بہت سے لوگ قرض تلے دب گئے تھے ، اور اگر کسی نے تھوڑی بہت سیونگ کی ہوئی تھی تو وہ بھی اس مشکل وقت میں خرچ کرنا پڑ گئی تھی - ویکسین کے زریعے اگرچہ اس وائرس پر قابو پا لیا گیا ہے مگر معاشی بدحالی کی صورت میں اس کے آفٹر شاکس غریب لوگوں کی زندگیوں میں ابھی بھی جاری ہیں - خاص کر دیہاڑی دار طبقہ جو اس وائرس کی وجہ سے غربت کی سطح سے بھی نیچے آ گیا تھا آج تک سنبھل نہیں سکا - میری ایک خالہ ہیں جو کبھی کبھی میرے گھر آتی رہتی ہیں ، رشتے میں تو وہ میری کچھ نہیں لگتیں مگر میں ان کو خالہ کہتی ہوں - وہ حج کرنا چاہتی ہیں - اگرچہ ان کی مالی حیثیت ایسی نہیں ہے اور حج ویسے بھی صاحب استطاعت لوگوں پر فرض ہے ، وہ نہ بھی کریں تو اس کا ان سے آخرت میں سوال نہیں ہو گا - مگر اللّہ تعالیٰ کے گھر جانے کا کس کا دل نہیں کرتا ، ہر مسلمان یہ فریضہ ادا کرنے کی خواہش ضرور رکھتا ہے - خالہ حج کے لیے پیسے جمع کر رہی تھی ، ان کا بیٹا کسی فیکٹری میں کام کرتا ہے ، کورونا کے دنوں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ بے روزگار ہو گیا کوئی سیونگ بھی نہیں تھی کہ گھر کا خرچ چلا سکتے - چنانچہ خالہ جو حج کے لیے سیونگ کر رہی تھی اس کو گھر کا خرچ چلانے کے لیے نکالنا پڑا - اگر کورونا نہ آتا تو ایک سال بعد ان کے پاس اتنی رقم ہو جانی تھی کہ وہ حج کر سکتی تھیں کیونکہ اس وقت حج پیکج بھی اتنا زیادہ نہیں تھا - پھر حج پیکیج بھی بڑھتا گیا اور وہ ابھی تک پیسے جمع کرنے میں لگی ہوئی ہیں - دو دن پہلے وہ میرے گھر آئیں وہ جب بھی آتی ہیں کوئی نہ کوئی خواب ضرور سناتی ہیں - اگر میں انہیں کہہ دوں کہ یہ خواب اچھا ہے اس کی اچھی تعبیر ہو گی تو بہت خوش ہو جاتی ہیں ، اور اگر مجھے لگے کہ خواب ایسا ہے جس کی تعبیر اچھی نہیں ہو سکتی تو بھی میں ان کا دل رکھنے کے لیے اچھا کہہ کر صدقہ دینے کا کہہ دیتی ہوں ، میرے منہ سے یہ سن کر خوش ہو جاتی ہیں - خواب کی عمر اگرچہ چند منٹ یا سیکنڈ کی ہوتی ہے مگر ان کا خواب پوری کہانی ہوتا ہے جسے سن کر مجھے بہت حیرانگی ہوتی ہے کہ انہیں اتنا لمبا خواب یاد کیسے رہ جاتا ہے ، کیونکہ مجھے بہت کم خواب یاد رہتے ہیں اور میں سوچتی ہوں کہ یا تو میں خواب دیکھتی نہیں ہوں یا پھر بھول جاتی ہوں جبکہ خوابوں پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک عام آدمی رات کے وقت 4 سے 7  خواب دیکھتا ہے - آسٹریلیا کی ایک یونیورسٹی کے ماہرین نے اس بات پر تحقیق کی تھی کہ آخر کیا وجہ ہے کہ انسان نیند سے جاگتے ہی اپنے خواب بھول جاتا ہے اس تحقیق میں وہ اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ انسانی دماغ کے متعدد حصے ہیں جو بیک وقت نیند میں نہیں جاتے - دماغ کے کچھ حصے سوتے ہیں اور کچھ حصے جاگ رہے ہوتے ہیں - ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی دماغ کا ایک حصہ محدود یاداشت اور دوسرا حصّہ مستقل یاداشت کے لئے ہے ، جبکہ محدود یاداشت سے مستقل یاداشت تک معلومات منتقل کرنے والا ایک اور حصہ ہے جو سب سے آخر میں سوتا ہے اور سب سے پہلے جاگتا ہے - جب انسان خواب دیکھتا ہے تو خواب اس کی محدود یاداشت میں محفوظ ہوتا ہے مگر جب اسے مستقل یاداشت میں منتقل کرنے کی باری آتی ہے تو معلومات منتقل کرنے والا حصہ سو جاتا ہے - اور اگر کسی کو اپنے خواب کی پوری تفصیل یاد رہے تو اس کی وجہ خواب دیکھنے کے بعد معلومات منتقل کرنے والا حصہ اچانک جاگ جاتا ہے اور تفصیل محدود یاداشت سے مستقل یاداشت میں منتقل کر دیتا ہے - تحقیق کے مطابق یہ کیفیت رات کے آخری پہر کے خوابوں کے ساتھ عام طور پر ہوتی ہے - اس تحقیق کی روشنی میں ہو سکتا ہے خالہ کا یاداشت منتقل کرنے والا دماغ کا حصہ سوتا ہی نہیں اور وہ پوری رات مستقل یاداشت میں خوابوں کو منتقل کرنے میں لگا رہتا ہے - دو دن قبل بھی جب خالہ میرے گھر آئیں تو انہوں نے سب سے پہلا کام یہی کیا وہ مجھے خواب سنانے لگیں کہ بہت بڑا ہجوم ہوتا ہے ، ایک افراتفری کا عالم ہوتا ہے میں بھی اس ہجوم میں شامل ہوتی ہوں اور ہم سب ایک دوسرے سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ہم حج کرنے جا رہے ہیں اور خانہ کعبہ تھوڑی ہی دور رہ گیا ہے - میں بہت خوش ہوتی ہوں اور سوچ رہی ہوتی ہوں کہ خانہ کعبہ کو دیکھ کر میری کیا کیفیت ہوگی ، اور پھر میری آنکھ کھل جاتی ہے - میں نے ان کا یہ خواب سن کر سوچا کہ اب وہ خواب میں ہی حج کر سکتی ہیں کیونکہ وفاقی کابینہ نے 2025ء￿  حج پالیسی کی جو منظوری دی ہے اس کے مطابق سرکاری پیکیج تقریباً 11 لاکھ 75 ہزار ہو گا اور اتنی بڑی رقم جمع کرنا خالہ کے لیے بہت مشکل ہو گا اور اگر وہ رقم اکٹھی کر بھی لیں تو بھی وہ شاید اب حج نہ کر سکیں ، اس لیے کہ سعودی حکومت نے پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر حج ایس او پیز بنائے ہیں جن کے مطابق کوئی بھی مرد یا عورت جو کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہیں انہیں حج کے لیے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، مثلاً اگر کوئی دل کا مریض ہے ، دل کا کوئی آپریشن کروا چکا ہے ، کینسر ، جگر ، گردوں کا مریض ہے ، شوگر جوڑوں یا کسی دماغی مرض میں مبتلا ہے ، دمہ کا مریض ہے اس میں ڈینگی یا کورونا وائرس کے symptoms ہیں ایسے تمام لوگوں کو حج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی - ان ایس او پیز کے مطابق تقریباً 90 فیصد پاکستانی حج نہیں کر سکیں گے کیونکہ پاکستان میں ہر بندہ ان تمام امراض میں سے کسی نہ کسی مرض میں ضرور مبتلا ہے بلکہ کچھ لوگ تو دو دو تین تین مرض کا شکار ہیں - آنے والے وقت میں سعودی حکومت عمرہ عازمین پر بھی ان ایس او پیز کو لاگو کرنے کا ارادہ رکھتی ہے - چونکہ حج کے دوران بہت سے حاجیوں کی موت واقع ہو جاتی ہے  جن میں کافی تعداد پاکستانیوں کی بھی ہوتی ہے کسی نہ کسی مرض کا شکار ہونے کی وجہ سے ان میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے اور حج چونکہ دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع ہوتا ہے بیماری کے باعث لوگوں کا موسمی شدت برداشت نہ کر سکنے اور دم گھٹنے کی وجہ سے موت واقع ہو جاتی ہے - ان ایس او پیز کی ایک وجہ یہ صورتحال بھی ہو سکتی ہے - سعودی عرب کی معیشت کا زیادہ تر انحصار اگرچہ خام تیل پر ہے مگر حج وعمرہ سے حاصل ہونے والی آمدن معیشت کی مضبوطی کا دوسرا بڑا ذریعہ ہے مگر اب سعودی عرب کی کوشش ہے کہ تیل کے علاوہ ہونے والی آمدنی کا ذریعہ بڑھایا جائے جس کے لیے سعودی حکومت مذہبی سیاحت پر بہت توجہ دے رہی ہے - سعودی حکومت کا یہ فیصلہ جہاں لاکھوں مسلمانوں کو حج کی سعادت سے محروم کر دے گا وہاں حج سے حاصل ہونے والی آمدن میں بھی بہت بڑی کمی لائے گا ، مگر سعودی حکومت کو اس بات کی شاید زیادہ پرواہ نہیں ہے - ان ایس او پیز کے مطابق تو خالہ بھی حج کا خیال دل سے نکال دیں کیونکہ وہ بھی شوگر کی مریض ہیں - میں اس پابندی کے بارے میں انہیں بتاؤں گی نہیں کیونکہ ابھی تو ان کے پاس حج کے لیے رقم ہی پوری نہیں ہو سکی ، اور جب تک وہ رقم پوری کرتی ہیں ہو سکتا ہے اس حج پالیسی میں کوئی تبدیلی کر دی جائے - اس پالیسی کے مطابق اگر ہم چاہتے ہیں کہ حج کریں تو ہمیں اپنی صحت پر خاص توجہ دینی ہوگی ، اور اس کے لیے ہمیں چاہیے کہ متوازن غذا کی طرف آئیں healthy life style اپنائیں ورزش کریں خوش رہیں اور خود کو بیماریوں سے محفوظ رکھیں - اور اگر ایسا کرنا مشکل ہے تو پھر خواب میں ہی خانہ کعبہ اور روزہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کریں یا پھر کسی معجزے کا انتظار کریں کیونکہ کہا جاتا ہے کہ دنیا امید پر قائم ہے اللّہ کے گھر کی امید رکھیں اور ہر وقت دعاؤں کے ذریعے اس کے در پر دستک دیتے رہیں اور اس کی رحمت کا دروازہ کھلنے کا انتظار کرتے رہیں پھر وہ خود ہی اسباب پیدا کرے گا اور اپنے در پر بلا لے گا !!!

مزیدخبریں