جڑواں شہروں میں مقیم خواتین کی اعلی تعلیم وتربیت کیلئے قائم کی گئی راولپنڈی وومن یونیورسٹی نے کامیابی کا ایک اور سنگ میل عبور کرلیا غیر نصابی سرگرمیوں کے بعد تعلیمی میدان میں بھی طالبات نے اپنی کامیابی کے جھنڈے گارڈ دیئے اعلی تعلیمی خدمات کی نتیجے میں طالبات کی نمایاں کارکردگی پر یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انیلہ کمال اور دیگر انتظامیہ مبارکباداور خراج تحسین کی مستحق ہے خواتین کی تعلیم کیلئے علاقے میں کوشاں راولپنڈی وومن یونیورسٹی کی طالبات کے تعلیمی میدان میں کارہائے نمایاں سیاسی سماجی تعلیمی اور عوامی حلقو ں میں زیر بحث ہیں جامعہ کی طالبات تحقیقی میدان میں بھی گراں قدر خدمات سرانجام دینے کیلئے کوشاں ہیں راولپنڈی وومن یونیورسٹی کے پہلے کانووکیشن میں ساڑھے آٹھ سو کے قریب طالبات کو ڈگریز دیں گئیں جس سے یہ ثابت ہواہے کہ پاکستان میں خواتین کی تعلیم وتربیت کیلئے اقدامات جاری وساری ہیں۔ جامعہ کے پہلے کامیاب کانووکیشن کاانعقاد یونیورسٹی کے کشادہ آڈیٹوریم میں ہی ہوا جس کے لئے جامعہ کی انتظامیہ نے بھرپور تیاریاں کی ہوئی تھیں۔ جامعہ کے چانسلر گورنر پنجاب سردرا سلیم حیدر خان چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ڈاکٹر مختار احمد وائس چانسلر راولپنڈی وومن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر انیلہ کمال سمیت تمام فیکلٹی ایچ او ڈیز سٹاف اور طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کے پہلے جلسہ تقسیم اسناد (کانووکیشن)میں فیکلٹی برائے سائنس اور فیکلٹی برائے ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز کی کل 847طالبات کو ڈگریاں جاری کی گئیں جبکہ 10طالبات کو سونے کے تمغات09کو چاندی کے تمغات13طالبات کو تیسری اور چوتھی پوزیشن کے سرٹیفکیٹس جبکہ 26طالبات کو رول آف آنر عطا کیا گیابی ایس فیکلٹی آف سائنسز اور فیکلٹی آف ہیومینٹیز اور سوشل سائنسز میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والوں میں باٹنی سے عیشہ شاہین،کیمسٹری سے عروبہ اورنگزیب مغل، کمپیوٹر سائنس سے مہرین ناز، انفارمیشن ٹیکنالوجی سے حافظہ عائشہ ندیم، ریاضی سے حلیمہ خاتون ، زوالوجی سے عیشہ رباب، انگریزی سے سحرش بتول،میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز سے اقراء طاہر ،پولیٹیکل سائنس سے کومل الطاف، سائیکالوجی سے عنابہ خان شامل ہیں چانسلر جامعہ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کانووکیشن میں بطورِ مہمان خصوصی شرکت کی اور یہ تسلیم کیا کہ ملکی ترقی اور معاشرتی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے گورنر پنجاب نے نوجوان نسل کو نصیحت کی کہ پاکستان کو ایک قوم بنا کر دشمن کی ہمیں تقسیم کرنے کی سازش کو ناکام بنانا ہوگا راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کے پہلے کانووکیشن میں چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے بھی خصوصی طور پرشرکت کی راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کی پہلی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انیلہ کمال نے کانووکیشن میں یونیورسٹی کی کارکردگی کی مختصر رپورٹ پیش کی کہ کس طرح یونیورسٹی نے انتہائی قلیل عرصہ میں تیزی سے ترقی کے مختلف مراحل طے کئے ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ فار انوویشن میں راولپنڈی ویمن یونیورسٹی سوشل ریسپونسبلٹی میں چھتیسواں جبکہ انڈسٹریل ایپلیکیشنز میں سولواں نمبر حاصل کر کے سو اولین یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل ہو گئی راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کے پہلے جلسہ تقسیم اسناد میں فکیلٹی برائے سائنس اور فیکلٹی برائے ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز کی کل 847طالبات کو ڈگریاں جاری کی گئیں جبکہ 10طالبات کو سونے کے تمغات 09کو چاندی کے تمغات13طالبات کو تیسری اور چوتھی پوزیشن کے سرٹیفکیٹس جبکہ 26طالبات کو رول آف آنر عطا کیا گیاگورنر پنجاب نے طالبات میں میڈلز اور اسناد تقسیم کیں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کے پہلے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کے پہلے کانووکیشن کی صدارت کرنا باعث افتخار ہے تمام کامیاب طالبات انکے والدین اور اساتذہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں آج تاریخی لمحہ ہے کہ راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کے پہلے کانووکیشن کا انعقاد کیا گیاپاکستان واحد مسلمان ملک ہے جو ایٹمی طاقت ہے اور اسلامی دنیا کی قیادت کر سکتا ہے لیکن اس کے لئے ملک میں امن وامان کا ہونا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ نوجوان نسل پاکستان کو ایک قوم بنا کر دشمن کی ہمیں تقسیم کرنے کی سازش کو ناکام بنائے گی تعلیم قوموں کی ترقی اور کامیابی میں زینے کا کردار ادا کرتی ہے جبکہ چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار نے کہا کہ جب پاکستان بنا تو ایک یونیورسٹی تھی،جبکہ رواں برس تک ملک میں یونیورسٹیوں کی تعداد 265ہے جو خوش آئند ہے ملکی ترقی اور معاشرتی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے خواتین کو تعلیم سے آراستہ کرنے سے معتدل معاشرے کو وجود میں لایا جا سکتا ہے اساتذہ کو تعلیم کے ساتھ تربیت کی ذمہ داری بھی نبھانا ہو گی ان کا مزید کہنا تھا کہ انسان کی سب سے بڑی پہچان اسکا کردار ہوتا ہے تعلیم سے منسلک افراد پیغمبروں کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعلی تعلیم کی شرح کے اضافے میں ایچ ای سی کا کردار تعمیری ہے ایچ ای سی کے قیام کے وقت ملک بھرمیں 51یونیورسٹیاں تھیں جبکہ 2024میں یونیورسٹیوں کی تعداد265ہے خواتین برابری کی بنیاد پر تعلیم حاصل کررہی ہیں تمام شعبہ جات میں اعلی تعلیم کے پروگرامز ملک بھر کی مختلف یونیورسٹیوں میں جاری ہیں آج پاکستان سے چالیس ہزار کے قریب تحقیق شائع ہو رہی ہیں۔