انتخابی مہم : امریکہ کو مہنگائی ، امیگریشن کے مسائل درپیش : ٹمپ کملا اسرائیلی حمایت سے دستبردار نہ ہوئے

تجزیہ: فیصل ادریس بٹ 
دنیا کی واحد سپر پاور امریکا میں صدارتی الیکشن کا میدان سج گیا ہے۔ امریکا میں آج تک کوئی خاتون صدر منتخب نہیں ہوئی ہے اور امریکی الیکشن میں ڈیموکریٹس کی جانب سے ایک خاتون کو صدارتی عہدے کیلئے نامزد کرنا بھی حیران کن رہا ہے تاہم تاخیر سے اس دوڑ میں شامل ہونے کے باوجود کمیلا ہیرس نے امریکی عوام کے دلوں میں ہمدردیاں پیدا کی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت متنازع اور مصنوعی رہی ہے جبکہ کمیلا ہیرس کی مقبولیت اور ووٹ بینک ظاہری طور حقیقی نظر آرہا ہے۔ اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے ماضی کے حوالے سے بھی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ امریکی عوام نے اس الیکشن میں اپنے پسندیدہ امیدوار کی جیت کیلئے امیدیں لگا کر میدان عمل میں ووٹ ڈالے۔  انہیں بھی پاکستان جیسے ممالک کے مسائل کی طرز پر مہنگائی، معاشی میدان میں بہتری، امیگریشن، صحت عامہ اور تعلیم کے میدان میں مزید سہولیات درکار ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اگرچہ ریپبلیکن کے منشور کے مطابق جنگوں سے گریز کرنے کی حکمت عملی پر کاربند رہے ہیں لیکن چین کی بڑھتی ہوئی معیشت اور فوجی طاقت کو امریکا کی جانب سے نظرانداز کیے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ دوسری جانب روس کی جانب سے یوکرائن پر حملہ ہو یا اسرائیل کا غزہ پر حملہ ہو امریکا کی عوام کی اکثریت دونوں کے خلاف ہیں۔ تاہم ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کی پالیسیاں بھی ووٹرز کے سامنے ہیں۔ کملا ہیرس ہو یا ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ہی اس الیکشن میں اسرائیل کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔ امریکی عوام بھی اس حوالے سے بخوبی آگاہ ہے کہ اسرائیل کیا کررہا ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے اسرائیل کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی امداد پر بھی امریکی سوال اٹھاتے ہیں اور اپنی حکومت پر تنقید بھی کرتے ہیں۔ تاہم اس سوچ کے خلاف بھی لوگ موجود ہیں جو اسرائیل کی انتہا پسندی و جنگی جنون کو سپورٹ کرتے ہیں۔ اس صورت حال میں اگر کملا ہیرس کی انتخابی مہم کا جائزہ لیں تو وہ فلسطین تنازعہ پر دو ریاستی حل کی حامی نظر آتی ہیں جبکہ ایران میں بھی ان کے خوشگوار رابطے موجود ہیں۔ اس وجہ سے یہ گمان کیا جاسکتا ہے کملا ہیرس کی جیت کے بعد مشرق وسطیٰ کی صورت حال میں واضح تبدیلی کا امکان ہے۔ ہیرس حالیہ بنیادی ڈھانچے کی کامیابیوں کا ذکر کر رہی ہے، اور پٹسبرگ میں اس نے مینوفیکچرنگ میں 100 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا، جو ریاست کے رہائشیوں کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔ جارجیا ٹرمپ کی پہلی مدت کے اختتام پر ایک انتخابی فلیش پوائنٹ تھا، اور تنازعہ ابھرا۔ ہیرس کو 2 لاکھ مضبوط عرب-امریکی کمیونٹی کی حمایت کھونے کا خطرہ ہے جس نے غزہ میں اسرائیل حماس جنگ کے تناظر میں بائیڈن کی مذمت کی ہے۔ ہسپانوی ووٹروں کے ساتھ ٹرمپ کی پیش قدمی سے خوش کن قدامت پسندوں کو یقین ہے کہ وہ سکرپٹ کو پلٹ سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے یہاں بائیڈن کے خلاف نمایاں برتری حاصل کی۔ لیکن ڈیموکریٹک امیدوار بننے کے چند ہفتوں کے اندر ہیریس نے چھوٹے کاروباروں کی مدد اور افراط زر سے نمٹنے کے لیے اپنے معاشی منصوبوں کو فروغ دیتے ہوئے - مغربی ریاست میں اس فائدہ کو ختم کر دیا ہے جس کے سب سے بڑے شہر لاس ویگاس پر مہمان نوازی کی صنعت کا غلبہ ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن