اسلام آباد (خبرنگار+اپنے سٹاف رپورٹر سے) سابق سپیکر قومی اسمبلی رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر کی جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ آمد ہوئی۔ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں سینیٹر مولانا عبدالواسع، علامہ راشد محمود سومرو، محمد اسلم غوری، اخونزادہ حسن شریک ہوئے۔ ملاقات میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہونے والی قانون سازی سے متعلق مشاورت کی گئی۔ ملاقات کے بعد مرکزی ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے پی ٹی آئی کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات حسن اخونزادہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسد قیصر اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔ حکومت نے چھبیسویں آئینی ترمیم اور آئین سے غداری کی ہے۔ حکومت نے وعدہ خلافی کی ہے، حکومت نے فسطائیت کی انتہا کردی ہے۔ سابق وزیر اعظم کے ساتھ جیل کے اندر جو سلوک کیا جارہا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ حکومت جان بوجھ کر اپوزیشن کو اشتعال دے رہی ہے۔ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کا جو رویہ سامنے آیا ہے وہ کسی صورت جمہوری نہیں ہے۔ کل جعلی مینڈیٹ والی اسمبلی نے جو قانون سازی کی ہے اسے مولانا اور ہم مسترد کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمن نے بانی چیئرمین کو سہولیات سے محروم رکھنے کی بھی مذمت کی ہے۔ آج مشاورت ہوئی ہے کہ حکومت نے کل شب خون مارا ہے۔ حکومت نے کسی اور کو نہیں اپنے آپ کو توسیع دینے کی کوشش کی ہے۔ ہم اپوزیشن کی دوسری سیاسی جماعتوں سے ملکر پارلیمنٹ اور پارلیمان کے باہر ملکر جدوجہد کریں گے۔ آج جو حالات بنے ہیں وہ پہلے نہیں تھے۔ ہم نے فوجی عدالتوں سمیت بہت کچھ اصل مسودے سے نکلوایا ہے۔ کچھ شقوں کو آج حکومت نے استعمال کیا ہے۔ فیصل چودھر ی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن اور ہم حکومتی قانون سازی کے خلاف ایک جیسا موقف رکھتے ہیں۔ جو قانون سازی کی گئی ہے ہم دونوں اپوزیشن جماعتیں اسے غلط قرار دے رہی ہیں۔ آج جس طرح سے آئینی بنچ بنایا گیا ہے یہ سپریم کورٹ پر حملہ ہے۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم اور آئینی بنچ جیسے اقدامات کو عوام اور عدلیہ پر حملہ قرار دیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اگر ان ترامیم کو مان لیا گیا تو عوام کو یہ ایکسٹنشن مافیا چیونٹیوں کی طرح کچلے گا۔ مولانا فضل الرحمن سے آئینی ترمیم اور قانون سازی اور اگلے لائحہ عمل پر بات ہوئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا کوئی پیغام لیکر نہیں آیا۔ سیاسی کمیٹیاں ملکر آئندہ کے لائحہ عمل کو طے کریں گی۔