اوباما اور افغانستان میں نیٹو کمانڈر کے تعلقات میں سرد مہری‘ صدارتی مشیر جنرل اسٹینلے سے ناراض

Oct 06, 2009

سفیر یاؤ جنگ
واشنگٹن (آن لائن) افغانستان میں نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل سٹینلے میک کرسٹل کے افغان جنگی حکمت عملی پر بیان کے باعث ان کے اور صدر باراک اوباما کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔ ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوباما انتظامیہ کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جنرل میک کرسٹل کے گزشتہ ہفتے لندن میں خطاب سے صدارتی مشیروں کو دھچکا پہنچا ہے اور وہ ناراض ہیں یہی وجہ ہے کہ جنرل کرسٹل کو اگلے ہی روز صدر اوباما سے کوپن ہیگن میں صدر کے طیارے پر آمنے سامنے ملاقات کے لئے طلب کیا گیا اور یہ ملاقات 25 منٹ کی ہوئی ۔اخبار کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جنرل جیمز جونز نے بھی گزشتہ روز تھوڑا بہت عندیہ دیا تھا کہ اوباما اور جنرل کرسٹل کی ملاقات بدسلیقہ رہی ہے تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا صدر اوباما نے جنرل کرسٹل کو کہا ہے کہ وہ اپنے بیانات میں نرمی لائیں تو جنرل جیمز جونز کا کہنا تھا کہ وہ چونکہ ملاقات کے موقع پر موجود نہیں تھے اس لئے اس پر وہ تبصرہ نہیں کریں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں کے لئے موقع تھا کہ وہ ایک دوسرے کو بہتر انداز سے جان سکیں اور یقیناً دونوں نے براہ راست تبادلہ خیال کیا ۔اخبار کے مطابق انتظامیہ کے ایک اور مشیر کا کہنا تھا کہ لوگوں کو یہ یقین نہیں ہے کہ آیا جنرل کرسٹل پریشان ہیں۔میرے خیال میں وہ امریکہ کی موجودہ حکمت عملی سے خوش نہیں ہیں اور وہ زیادہ درد ناک ذہن سے بول رہے ہیں۔اخبار کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب بھی اوباما انتظامیہ اور جنرل سٹینلے کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ ہے تاہم سب اچھا نہیں ہے ایک اور ماہر کا کہنا تھا کہ جنرل کرسٹل کو کوئی حق نہیں ہے کہ اس قسم کے بیانات دیں اور صدر پر ان کی حکمت عملی پر عمل کرانے کے لئے عوامی سطح پر دبائو ڈالیں۔اخبار کے مطابق وائٹ ہائوس اور جنرل کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہو گئے تھے جب ان کی افغانستان سے متعلق رپورٹ وقت سے پہلے ہی منظر عام پر آ گئی تھی۔
مزیدخبریں