نیٹو کو تیل سپلائی کرنے والے ٹینکرز چمن کے راستے افغانستان جاتے ہوئے کوئٹہ بائی پاس پر اخترآباد کے قریب کھڑے تھے کہ شرپسندوں نے ان پر حملہ کردیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز کوئٹہ حامد شکیل کے مطابق آج علی الصبح چودہ افراد دو گاڑیوں میں سوار ہوکر آئے جنہوں نے پہلے فائرنگ کی پھر دھماکہ خیز ٹینکرز پر پھینکا۔ حملے میں ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ جبکہ ٹرمینل پر کھڑے چالیس ٹینکرز میں سے بیس ٹرک بری طرح جل گئے ہیں فائر بریگیڈ کے عملے نے پانچ گھنٹوں کی کوشش کے بعد آگ پر قابوپالیا ہے۔ جائے وقوعہ سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔ دوسری جانب پاک افغان طورخم بارڈر سے نیٹو کو سپلائی آج ساتویں روز بھی معطل ہے جہاں سینکڑوں گاڑیاں اور کنٹینرز کھڑے ہیں جنہیں افغانستان جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ علاقے میں نیٹو کے سازوسامان کی حفاظت کے پیش نظر سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات ہے۔ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی اور تین فوجی جوانوں کی شہادت کے بعد سے نیٹو کنٹینرز پرحملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور نیٹو سیکرٹری جنرل کی ملاقات کے بعد بھی ان حملوں میں کمی نہیں آسکی۔