اس کے بعد پاکستان نے احتجاجاً طورخم کے راستے نیٹو کی سپلائی لائن معطل کردی جو آج ساتویں روز بھی بند ہے۔
نیٹو کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی اور حملے کے اگلے ہی روز یکم اکتوبر کو سندھ کے شہر شکارپور میں نامعلوم افراد نے نیٹو کے آئل ٹینکرز پر راکٹوں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں نیٹو کے تیس ٹینکرز تباہ ہوئے جبکہ بارہ پرائیویٹ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
تین اکتوبر کو اسلام آباد کے قریب نامعلوم افراد نے نیٹو کے آئل ٹینکرز پر حملہ کیا جس میں اٹھائیس ٹینکرز جل کرتباہ اور تین افراد بھی جاں بحق ہوئے۔
پانچ اکتوبر کو طورخم میں نصب کیا گیا بم پھٹ گیا جس سے نیٹو ٹینکر کوآگ لگ گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اس کے بعد آج کوئٹہ کے قریب مسلح افراد نے نیٹو کے آئل ٹینکرز پر فائرنگ اور حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ بیس سے زائد ٹینکرز کو آگ لگ گئی۔
کرام ایجنسی کے واقعے کے بعد اب تک پاکستان میں نیٹو کے اسی کنٹینرز کو تباہ کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب ایک امریکی جریدے نے دعوٰی کیا ہے کہ نیٹو کو پاکستان سے سپلائی معطل ہونے سے افغانستان میں طالبان کے حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ افغانستان میں نیٹو کو ضروری سامان کی اسی فیصد سپلائی پاکستانی راستوں سے ہوتی ہے، ان میں طورخم اورچمن بارڈر اہم ہیں۔ صرف طورخم بارڈر بند ہونے سے افغانستان میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ اتحادی فوج مشکلات کا شکار ہوسکتی ہے۔