کراچی(نیوز رپورٹر)جماعة الدعوةپاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ امریکی انخلاءکے بعد کراچی میں ماضی جیسا امن لوٹ آئے گا۔ شہر میں کشیدگی کے اصل محرکات مقامی عناصر نہیں بلکہ امریکہ و بھارت جیسے ملک یہاں بدامنی کا بازار گرم دیکھنا چاہتے ہیں۔ موجودہ دور میں فرقہ واریت اور گروہی سیاست سے پاک دعوت کا کام مشکل ترین عمل بن چکا ہے۔ اتحادویکجہتی اس وقت امت مسلمہ کی اصل ضرورت ہے۔ جماعة الدعوة عیدالاضحی کے موقع پر بلوچستان کے زلزلہ متاثرین میں خوشیاں بانٹ کر ان کی محرومیوں کے ازالے کی کوشش کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز تقویٰ گلشن اقبال میں کارکنان کے تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعة الدعوة کراچی کے امیر انجینئر نوید قمر ، جید علماءدین مولانامحمد یوسف طیبی، مولانا یحییٰ بھٹی اور قاری محمد امجد نے بھی خطاب کیا۔ حافظ محمد سعید جب خطاب کے لیے اسٹیج پر آئے تو ہزاروں افراد کے اجتماع میں زبردست جذباتی ماحول دیکھنے میں آیااور شرکاءنے پر جوش نعروں کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ آنے والا وقت اور حالات جماعة الدعوة کے دعوتی کاموں کے لیے بڑے ساز گار ہوںگے۔ امریکی فرار کے بعد چاہے کراچی ہو یا بلوچستان رفتہ رفتہ سب علاقوں کی صورتحال بہتر ہو گی۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف کاکشمیر اورڈرون حملوں کے مسئلہ پر کھل کر بات کرنا خوش آئند ہے۔ بھارت و امریکہ کو اس سے سخت تکلیف ہوئی ہے۔ کارکنان خالص نبوی منہج کے تحت اپنی دعوتی جدوجہد جاری رکھیں اور اس کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں کے دکھی بھائیوں کی دل جوئی کے لیے ان کی مدد کرنی چاہیے۔
حیدر آباد ( نمائندہ نوائے وقت ) جماعت الدعوہ کے مرکزی امیر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کا مقصد اسے معاشی طور پر غیر مستحکم کرنا ہے اس کا ذمہ دار امریکہ سمیت ہر وہ شخص ہے جس نے اس حوالے سے ماضی میں اپنی آنکھیں بند کر رکھی تھیں۔ وہ ہفتے کے روز مرکز سعد بن معاز میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ان کے ہمراہ یحییٰ مجاہد ، ضلعی امیر فیصل ندیم ، خالد سیف اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ پاکستان کے حالات افغانستان جےسے نہیں ہیں کہ ڈرون حملے نہ روکے جاسکیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پہلے بھی تجاویز دیں تھیں کہ ڈرون حملے روکے جائیں کیونکہ یہ پاکستان کے خلاف ایک خوفناک سازش ہے ۔ انہوں نے کہاکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات نتیجہ خیز ہونے چاہئیں اور جب تک ڈرون حملے نہیں روکے جاتے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکتے ۔ اور اگر امریکہ ڈرون حملے روکنے اور پاکستان کی مشکل کو سمجھنے کی کوشش نہیں نہیں کرتا تو ڈرون گرانے کی اجازت دی جائے۔ ا نہوں نے کہا کہ بھار ت افغانستان میں بیٹھ کر جو کچھ کررہا ہے اسے بھی روکنے کی ضر ورت ہے۔