سرینگر(اے این این+ اے ایف پی) مقبوضہ جموں کشمیر میں مجاہدین کے خودکش حملے ‘ جھڑپ میں 6 بھارتی فوجی ہلاک، تین زخمی ہوگئے جبکہ تین مجاہدین نے بھی جام شہادت نوش کیا۔ قابض فوج کے شمالی کمان کے ترجمان نے میڈیا کو بتایاکہ ضلع کپوڑاہ میں ایک مجاہد کے فدائی حملے میں 4بھارتی فوجی ہلاک جبکہ مجاہد شہید ہوگیا۔ دریں اثناءترال میں مجاہدین نے بھارتی فوج کی گشتی پارٹی پر گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 2 بھارتی فوجی واصل جہنم جبکہ مقابلے کے دوران دو مجاہد بھی شہید ہوگئے۔ فوج نے ان کے قبضے سے اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ بھارتی فوج نے علاقے کو گھیرے کو لے کر تلاشی کارروائیاں شروع کردیں تاہم آخری اطلاعات تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔ شمالی اور وسطی کشمیر میں 55مقامات پر بے نام قبروں کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے مقامی انسانی حقوق تنظےم فورم وائس آف وکٹمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں 4000ہزار سے زیادہ عدم شناخت شدہ نعشیں مدفون ہیں۔ جموں وکشمےر وائس آف وکٹمز نے کہا کہ آرمڈ فورسز سپےشل پاور اےکٹ افسپا جیسے قوانین کی موجودگی میں حراستی اموات اور گمشدگیوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ناممکن عمل ہے ۔ جموں وکشمےر وائس آف وکٹمزکے ایگزیکٹیو عبدالقدیر نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق اداروں کی عملاً خاموشی افسوسناک ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فوج نے بھارتی فضائیہ کی خدمات حاصل کی ہیں اور آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا گیا۔ بھارتی فورسز کی جارحیت کیخلاف مظاہرے شدت اختیار کرگئے ہیں اور وادی میں مکمل شٹرڈاﺅن رہا، حریت رہنماءسید علی گیلانی، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد سمیت درجنوں رہنما بدستور نظربند ہیں۔ راجوڑی میں ایک مسلمان کو بیل ذبح کرنے کے الزام میں بدترین تشدد کا نشاہ بنایا گیا۔ مشتعل لوگوں نے کاروبار بند رکھا اور بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کیا۔ سرینگر میں ہزاروں کشمیریوں نے مظاہروں میں آسیہ اندرابی سمیت تمام کشمیری رہنماو¿ں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
مقبوضہ کشمیر