اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی/نوائے وقت رپورٹ/اے این این) سانحہ منیٰ میں شہید پاکستانیوں کی تعداد 87 ہو گئی ہے۔ شہید ہونے والے 32 پاکستانیوں کی تدفین مکہ مکرمہ میں کر دی گئی ہے۔ 54 حجاج کرام تاحال لاپتہ ہیں۔ وفاقی وزرات مذہبی امور کے مطابق سانحہ منیٰ حادثے میں شہید ہونے والے حاجیوں کی تعداد بڑھ کر 87ہو گئی ہے۔ ان میں سے 47 کی تصدیق رشتہ داروں اور عینی شاہدین کے ذریعہ ہو چکی ہے۔ حادثے کے سات زخمی ابھی بھی مختلف ہسپتالوںمیں زیرعلاج ہیں جبکہ چالیس کو فارغ کر دیا گیا ہے۔ سرکاری سکیم کے تحت جانے والے 8 حاجی اور نجی دورہ کے تحت جانے والے 15 اور سعودی عرب میں مقیم 11 پاکستانی حجاج لاپتہ ہیں۔ 2626 حجاج کرام کے رشتے داروں نے ان کی گمشدگی کی رپورٹ کی۔ 60 لاپتہ افراد کے حوالے سے بھی فہرست جاری کی گئی ہے جس کو 4 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سانحہ منیٰ کے بعد 306 لاپتہ حجاج کرام کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفیر منظورالحق نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سانحہ منٰی میں شہید پاکستانیوں کی تعداد 87 ہو گئی۔ جب کہ حادثے کے بعد سے 54 حاجی لاپتہ ہیں۔ 32 پاکستانی حاجیوں کی تدفین سعودی عرب میں کر دی گئی۔ 40 پاکستانی حاجیوں کو ہسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا ہے منٰی حادثے میں 47 پاکستانی زخمی ہوئے 5 پاکستانی مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ اے این این کے مطابق سانحہ منیٰ میں لاپتہ ہونے والی زہرہ بی بی کی شہادت کی تصدیق ہو گئی۔ وزارت مذہبی امور نے ورثاءکو اطلاع دے دی۔ زہرہ بی بی کا تعلق تحصیل وہاڑی سے ہے۔ اہل خانہ کے مطابق زہرہ بی بی فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے اپنے بیٹے آفتاب احمد کے ہمراہ گئی تھی جہاں منیٰ میں بھگدڑ کے دوران وہ لاپتہ ہو گئیں‘ تاہم اس سانحہ میں ان کے بیٹے محفوظ رہے۔ وزارت مذہبی امور کے مطابق زہرہ بی بی کی تدفین جنت البقیع میں کر دی گئی ہے جبکہ سانحہ منیٰ میں شہید ہونے والے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بھانجے اسد مرتضیٰ گیلانی کی میت ملتان میں ان کے گھر پہنچا دی گئی۔ اسد مرتضیٰ گیلانی کی نمازجنازہ گزشتہ روز ایم سی سی گراﺅنڈ میں ادا کی گئی جس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت اہل علاقہ‘ سیاسی و سماجی شخصیات اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ بعد میں ان کی تدفین درگاہ حضرت موسیٰ پاک کے احاطہ میں کی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا منیٰ واقعے میں شہید ہونے والے تمام پاکستانیوں کی میتوں کو پاکستان لانے کی اجازت ہونی چاہئے تھی۔ اسد مرتضیٰ کی میت کو پاکستان لانا بہت مشکل تھا۔
سانحہ منی