متحدہ کا ایجنڈا سیاسی ہے‘ آئین فوری استعفے منظور کرنیکی اجازت نہیں دیتا : چیئرمین سینٹ

اسلام آباد (اے پی پی+ این این آئی) چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے ایم کیو ایم کے ارکان کے استعفوں کے معاملے پر فیصلہ موخر کرنے سے متعلق تفصیلی رولنگ جاری کر دی ہے جس میں انہوں نے آئین و قانون کی مختلف شقوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ اجتماعی استعفے انفرادی استعفوں سے مختلف ہوتے ہیں، ان میں چیئرمین سینٹ یا سپیکر کو یہ تصدیق کرنا ہوتی ہے کہ آیا یہ استعفے واقعی سیٹ خالی کرنے کے لئے دیئے گئے ہیں یا ان کا مقصد سیاسی یا احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔ سینٹ کے اجلاس کے دوران رضا ربانی نے ایم کیو ایم کے استعفوں کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر رولنگ دینے کیلئے کہا تھا۔ میں نے اس معاملے کو ابھی تک التوا میں رکھا ہوا ہے۔ میری رولنگ استعفوں پر فیصلہ دینے کے بارے میں نہیں بلکہ ابھی تک اس معاملے کو التواءمیں رکھنے کی وجوہات سے متعلق ہے۔ رولنگ سے آئندہ کیلئے بھی ایک طریقہ کار مرتب ہوگا۔ رولنگ کی کاپی اور ایگزیکٹو سمری میڈیا کو جاری کی جائے گی۔ چیئرمین نے اس کے بعد تفصیلی رولنگ ایوان میں پڑھ کر سنائی جس میں چیئرمین نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے ارکان کے استعفوں کا معاملہ ابھی التواءمیں ہے۔ اجتماعی استعفے دینا سیاسی معاملہ سمجھا جاتا ہے جس کا مقصد احتجاج ریکارڈ کرانا ہوتا ہے۔ اجتماعی استعفوں کے معاملے میں استعفوں کی تصدیق کا عمل سینٹ کے اجلاس کی 40 نشستوں کے بعد شروع کیا جاتا ہے اس حوالے سے چیئرمین نے مختلف قوانین‘ آئین کی مختلف شقوں اور عدالتی فیصلوں کی مختلف نظیروں کے حوالے تفصیل سے پیش کئے۔ رولنگ میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دوسرے ایوان اور صوبائی اسمبلیوں پر اس رولنگ کا اطلاق نہیں ہوتا لیکن اگر وہ چاہیں تو اس رولنگ سے رہنمائی لے سکتی ہیں۔ یہ رولنگ صرف استعفوں کے معاملے پر فیصلے میں ہونے والی تاخیر سے متعلق ہے۔ انہوں نے سینٹ سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ اس رولنگ کی کاپی صدر‘ وزیراعظم وزیر قانون و انصاف‘ وزیر پارلیمانی امور‘ الیکشن کمشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے رجسٹرارز کو ارسال کی جائیں۔ رضاربانی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے استعفے منظور نہیں کر سکتا، لگتا ہے کچھ ارکان کے استعفے رضاکارانہ نہیں، یہ صرف بطور احتجاج دیئے گئے، استعفوں کے بارے میں چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی بطور ڈاکخانہ کے کام نہیں کرسکتے، استعفوں کے رضاکارانہ اور درست ہونے کی تصدیق ضروری ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ آئین اور قانون مجھے ایم کیو ایم کے ارکان کے استعفے فوری طور پر منظور کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ متحدہ کے ارکان نے احتجاجاً استعفے دیئے جس کے پیچھے سیاسی ایجنڈا تھا۔ رولنگ سے قبل چیئرمین نے ارکان کو استعفوں سے متعلق آئین کی شقیں بتائیں اور ماضی میں استعفوں پر ہونے والے فیصلوں کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے استعفے منظور نہیں کر سکتا، یہ رولنگ مستقبل میں کام آئے گی۔ جب کوئی رکن 40 دن مسلسل غیر حاضر رہے تو رکنیت ختم ہونے کا قانون فوری لاگو نہیں ہو جاتا، جب استعفیٰ آئے تو کیا سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ بطور ڈاکخانہ کے کام کرے؟ سپیکر اور چیئرمین آئین، قانون اور ایوان کے رولزکے پابند ہیں، استعفوں کے معاملے پر مکمل صورتحال کا جائزہ لینے کی ضرورت ہوتی ہے، ایم کیوایم کے ممبرز سے فرداً فرداً تصدیق کی جس سے یہ لگتا ہے کہ ایم کیوایم کے استعفے احتجاجاً دیئے گئے تھے، استعفوں کے پیچھے سیاسی ایجنڈا تھا جس کی بنا پر استعفے منظور نہیں کئے، متحدہ کے کچھ ارکان کے استعفوں سے لگتا ہے کہ وہ رضاکارانہ نہیں۔
رضا ربانی/ رولنگ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...