لاہور (سید شعیب الدین سے) پیپلزپارٹی نے اپنے امیدواروں کو این اے 122 اور پی پی 147 میں گھمسان کی انتخابی مہم میں جھونک کر تنہا چھوڑ دیا۔ این اے 122 میں تخت لاہور کیلئے جاری جنگ میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف نے اپنے تمام مادی اور انسانی ”وسائل“ جھونک دیئے ہیں۔ عمران نے این اے 154 میں سٹے آرڈر کے بعد ہر مصروفیت ترک کرکے لاہور پہنچنے کا فیصلہ کیا۔ حتیٰ کہ الیکشن کمشن کے خلاف 4 اکتوبر کا دھرنا بھی موخر کر دیا۔ عمران خان کے لاہور پہنچنے پر تحریک انصاف کی انتخابی مہم میں جان پڑ گئی۔ دوسری طرف مسلم لیگ (ن) نے اپنے اہم وزراءکو لاہور بھجوا دیا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق‘ وزیرمملکت عابد شیر علی‘ چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن‘ جھنگ سے سابق رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم‘ فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے فعال رکن اسمبلی طلال چودھری مسلم لیگ (ن)‘ جلسوں‘ کارنر میٹنگز میں بھرپور شرکت کر رہے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے امیدوار این اے 122 بیرسٹر عامر حسین اور پی پی 147 افتخار شاہد ایڈووکیٹ اکیلے ہی اپنی مہم چلا رہے ہیں۔ بیرسٹر عامر حسن کے گڑھی شاہو میں انتخابی دفتر کے افتتاح کے موقع پر اعتزاز احسن‘ منظور احمد وٹو اور ثمینہ گھرکی کارنر میٹنگ میں جلوہ افروز ہوئے تھے۔ ان تینوں کے علاوہ زرداری کے کوآرڈینیٹر برائے پنجاب ندیم افضل چن دو انتخابی کارنر میٹنگز سے خطاب کر چکے ہیں۔ ان کے سوا کسی لیڈر‘ کسی ایم این اے‘ سابق وزیر‘ موجودہ سابق عہدیدار کو بیرسٹر عامر حسن کے جلسوں میں شرکت کی فرصت نہیں ملی۔ پیپلزپارٹی ورکر اس صورتحال سے بے حد مایوس ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ بھٹو اور بینظیر بھٹو کی جماعت کو زرداری نے تباہی کے راستے پر ڈال کر خود آنکھیں بند کر لی ہیں۔ ان ورکرز کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی میاں نوازشریف کیلئے ”محبت“ اور مفاہمت کی پالیسی نے انکی جماعت کو تباہ کر دیا۔
پی پی تنہا