پشاور(بیورورپورٹ)جنرل بس سٹینڈ حاجی کیمپ کے قریب سے دستی بموں سمیت گرفتار ہونے والے دہشت گرد جواد اکرم کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی سے ہے جس کی گرفتاری پر صوبائی حکومت کی جانب سے 10لاکھ روپے انعام بھی مقرر ہے گرفتار دہشت گرد نے ابتدائی تفتیش کے دوران سال 2007میں جمعیت علماءاسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ پر راکٹ حملہ کرنے سمیت اہل تشیع کے متعددجلوسوں پر بم حملے کرنے کا انکشاف کیا ہے محکمہ انسداد دہشت گرد ی پشاور کے مطابق منگل کے روز جنرل بس سٹینڈ کے قریب سے ایک دہشت گرد جواد اکرم ولدمحمد اکرم ساکن محلہ اندھیر کوٹ پہاڑپور ڈیرہ اسماعیل خان کو دستی بموں سمیت گرفتار کیا گیا تھا جس کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی سے ہے اور فرقہ ورانہ دہشت گردی میں سرکردہ ادا کرتا رہا ہے سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم جواد نے ابتدائی تفتیش کے دوران چونکا دینے والے انکشافات کئے ہیں جن کے مطابق گرفتار دہشت گرد جواد سال 2007میں مولانا فضل الرحمن کے گرھ پر راکٹ حملہ، سال 2012میں ڈیرہ اسماعیل خان میں اہل تشیع کے جلوسوں پر بموں سے حملہ کرنے، سال 2012میں ڈی پی او آفس ڈیرہ اسماعیل خان پر 2 خودکش حملے کرنے، سال 2012میں ڈی ایس پی پر خودکش حملہ اور تھانہ کلاچی ڈھیرہ اسماعیل خان پر حملہ کرنے میں ملوث رہا ہے سی ٹی ڈی حکام کے مطابق دہشت گرد جواد کی گرفتاری پر صوبائی حکومت کی جانب سے 10لاکھ روپے انعام مقرر ہے اور محرم الحرام کے دوران پشاورسے اس کی گرفتاری ان کی بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ وہ تباہی پھیلانے کی غرض سے آیا تھا تاہم اس کی یہاں موجودگی کے مزید اغراض و مقاصد معلوم کرنے کےلئے تفتیش جاری ہے جس سے مزید انکشافات متوقع ہے۔
دہشت گرد تعلق