مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں سول شہریوں کی شہادتوں پر احتجاج کا سلسلہ جاری بانڈی پورہ میںدرجن بھر دیہات کا محاصرہ ،گھر گھر تلاشی

سرینگر(اے این این+نیٹ نیوز ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں سول شہریوں کی شہادتوں پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بانڈی پورہ میںدرجن بھر دیہات کا محاصرہ ،گھر گھر تلاشی کے دوران چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا،فوجی اہلکاروں کا خواتین اور بچوں پر تشدد،گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے علاقے میں حاجن میں بھارتی فورسز نے مجاہدین کی موجودگی کی اطلاع پر سرچ آپریشن کیا۔ اس دوران درجن سے زائد دیہات کو محاصرے میں لیا گیا اور لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی گئی۔خفیہ اطلاع پر شروع کئے گئے اس آپریشن میں پولیس، فوج اور 45بٹالین سی آر پی ایف کے سینکڑوں اہلکاروں نے حصہ لےا۔اس کے علاوہ پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ، فوج کی13راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف سے وابستہ سینکڑوں اہلکاروں نے بیک وقت حاجن کی ایک درجن سے زائد بستیوں میں گھر گھر تلاشی شروع کی اور چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے لوگوں کو کئی گھنٹے تک گھروں سے باہر نکال کر کھلی جگہ کھڑے رہنے پر مجبور کیا اور خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔فوجی اہلکاروں نے لوگوں کے گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ بھی کی ۔ اس دوران گھروں سے نکالے گئے لوگوں نے آخر کار تنگ آکر قابض اہلکاروں پر پتھراو¿ کیا اور اہلکاروں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا ۔ دریں اثناء مختلف علاقوں میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج اور کشیدگی کا سلسلہ جاری ہے ۔اس دوران غیر اعلانیہ کرفیو،بندشوں اور ہڑتال کی وجہ سے تجارتی اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ کشیدگی کے باعث تعلیمی ادارے بھی بدستور بند رہے۔بھارتی فورسز کے احکامات پر وادی میں انٹر نیٹ اور موبائل سروس بھی معطل ہے۔کرناہ میں سکول بس کھائی میں گر گئی جس سے دو طالبات جاں بحق‘11 افراد زخمی ہوگئے۔ جموںکی امپھالہ جیل میں غیر قانونی طورپر نظر بند دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور انکی ساتھی فہمیدہ صوفی کو سرینگر سینٹرل جیل منتقل کردیاگیا ہے۔جنگ بندی معاہدے پر عمل آوری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سربراہ عمر عبداللہ نے کہا ہے بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری چپقلش اور رنجشوں کا خمیازہ کشمیریوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ عمر عبداللہ نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ سرحدی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔ ادھر خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سرینگر میںگزشتہ روز دو تازہ واقعات پیش آئے، جبکہ ایک واقعہ میں دو مشتبہ افراد کو لوگوں نے دبوچ لیا۔ مقامی لوگوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔ نوگام میں بدھ کی صبح نامعلوم افراد نے ایک 22 سالہ لڑکی کی چوٹی کاٹ دی۔ اس خبر کے پھیلنے کے بعد نوگام اور اس سے ملحقہ علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر شدیداحتجاج کیا۔دریں اثناءخواتین کی پراسرار گیسوتراشی انسانی حقوق کے ریاستی کمشن نے ریاستی پولیس کو2ہفتوں کے اندر متاثرین کی فہرست بشمول تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات دی ہیں۔
کشمیر

ای پیپر دی نیشن