ہمارے وزیرِاعظم عمران خان کا شاہ محمود قریشی ایسے بے باک،جرت مند اور محبِ وطن شخص کو وزیرِخارجہ مقرر کرنا ایک بڑادرست اور حقیقت پسندانہ فیصلہ ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خطے کی مجموعی صورت حال، بالخصوص دہشت گردی کے عفریت، ہمسایہ ملک بھارت کے علاقائی امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سبوتاژ کرنے ، کشمیر میں جاری انسانیت سوز مظالم، عالم اسلام کو درپیش مسائل ،حضور جانِ جہاںسرورِ کون ومکان ختمی مرتبت حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور ان تمام مسائل و معاملات کے حوالے سے اقوام متحدہ کے کردار پربڑے جرت مندانہ اورا حسن اندازسے روشنی ڈالی اور متاثرکن الفاظ میں ان مسائل کے حل پر زور دیا ۔
وزیر خارجہ کا خطاب ہر اعتبار سے غیر معمولی قراردیاجاسکتا ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ انکی دلیرانہ اور بے باکانہ تقریرسے جہاںقوم کا مورال بلند ہوا ہے وہاں بھارت کے ناپاک عزائم پر بھی اوس پڑگئی ہے سشما سوراج اپنے ہی ملک میںہندوستانی عوام کی زبردست تنقید کا سامنا کر رہی ہے ۔ مرد یوں مہریں لگاتے ہیں جبینـ ِوقت پر ۔پھر انہوںنے اپنے خطاب کے لیے قومی زبان اردو کو ذریعہ اظہاربناکر پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ انہوں نے پورے اعتماد کے ساتھ پاکستان کے نقطہ نظرکو اقوام ِ عالم کے سامنے پیش کیا۔پاکستان کی سات عشروں پر محیط تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی پاکستانی رہنما ( یا وزیرِخارجہ)نے اقوام متحدہ کے اس بڑے پلیٹ فارم پر تقریر اپنی قومی زبان اردو میں کی ہے ۔ وگرنہ ہر حاکم نے خواہ وہ سول تھا یا فوجی ،عوام کی طرف سے منتخب کردہ تھا یا بطور آمر مسلط ،ہر ایک نے ذہنی غلامی کا مظاہر کرتے ہوے انگریزی زبان کو ترجیح دی جو مغربیت سے مرعوبیت کا مظہر ہی نہیںبلکہ احساس ِ کمتری کی علامت بھی تھی ۔لیکن پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی قیادت میں قائم ہونے والی اس منتخب عوامی حکومت میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ کسی پاکستانی شخصیت نے مغربیت سے مرعوب ہوئے بغیر پورے احساس ِ تفاخر کے ساتھ اپنی قومی زبان کے ذریعے اپنا اور اپنے ملک کا موقف عالمی راہنماوں کے سامنے رکھا ۔گویا اتنی تبدیلی تو اقوام متحدہ تک بھی پہنچ گئی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے دلائل و براہین سے ثابت کیا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔اس ضمن میں انہوںنے پاکستان میں بروئے کار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کردار کو بطور ثبوت پیش کیا اور اقوام عالم کو باور کروایا کہ بھارت اپنے اس جاسوس کے ذریعے پاکستان میں کس قسم کی بد ترین دہشت گردی کر رہا تھا انہوںنے کلبھوشن یادیو کے اعترافات کا حوالہ بھی دیا ۔علاوہ ازیں آرمی پبلک سکول پشاور، سانحہ مستونگ اور سمجھوتہ ایکسپریس سمیت دیگر دہشت گردانہ واقعات کا بھی ذکر کیا جن میں بھارت براہ راست ملوث پایا گیاہے( جن کے شواہد اقوام متحدہ کو بھی پیش کیے جاچکے ہیں )۔انہوں نے پاکستان کی طرف سے قیام امن کے لیے کی جانے والی کاوشوں اور ان کے تناظر میں وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ظلم و تشدد کا نشانہ بننے والے بچوں،بوڑھوںاور کشمیری نوجوانوں اور خواتین کی حالت زار کے بارے میںبھی اقوام عالم کو آگاہ کیا اور بھارت نے نہتے اور معصوم کشمیری عوام پر بہیمانہ ظلم وتشدد کا جو بازار گرم کررکھا ہے اور انسانی حقوق کی جس بد ترین انداز میں پامالی کی جارہی ہے اقوام متحدہ کی توجہ اس جانب بھی مبذول کروائی ۔اس ضمن میں انہوںنے اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا جس میں بھارتی افواج کی دہشت گردی ، انسانی حقوق کے بے رحمانہ خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی اور بھارت کے ریاستی جبر کامکروہ چہرہ بے نقاب کیاگیا ہے ۔انہوںنے تجویز کیا کہ کشمیر میں جاری قتل و غارت گری پر ایک آزاد و خود مختار تحقیقاتی کمشن تشکیل دیا جائے جو ذمہ داروں کا تعین کرے اور اس کے سد باب کے لیے اپنی سفارشات پیش کرے ۔انہوں نے واضح طورپر کہاکہ جنوبی ایشیا میں امن کا راستہ مسئلہ کشمیر کے حل سے ہوکر گزرتا ہے اس لیے اقوام عالم اس مسئلہ کے مستقل حل کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کریں ۔وزیرخارجہ نے ایک اور اہم مسئلہ پر بھی اقوام عالم کی توجہ مرکوز کروائی۔ انہوں نے بتایاکہ مسلمانان ِ عالم کے عظیم المرتبت ہادی اکرم، رہنمااور کائنات کی سب سے محترم و مقدس ہستی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ہیں جو عالم اسلام کی عقیدتوںاور محبتوں کا مرکز و محور ہیں ان کی شان میں گستاخی کسی صورت بھی قابل برداشت نہیں ہے ۔لہذا مغرب میں آزادیء اظہار کے نام پر رحمۃ اللعالمین ﷺ کی شان میں گستاخی کی متواتر اور مکروہ کوششیں قابل مذمت ہیں ہم اس کی کسی طورپر اجازت نہیں دے سکتے یہ بے ہودہ عمل کرۂ ارض کے اربوں مسلمانوں اوردنیا کے ہر معقولیت اور انصاف پسند انسان کے جذبات کو برا نگیخت کرنے کے مترادف اور عالمی امن کو تہہ و بالا کرنے کا باعث ہے اس لیے اس مذموم حرکت کا مستقل سد باب کیاجانا چاہئے ۔
حقیقت یہ ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مذکورہ بالا ایشوز پر کسی بھی مصلحت و مداہنت کو خاطر میں لائے بغیر جس جرات اور بے باکی کے ساتھ اقوام متحدہ تک اپنا موقف پہنچایا ہے وہ ہر لحاظ سے لائق تحسین ہے ۔انہوںنے بلاشبہ ہرپاکستانی کے دل کی ہی ترجمانی نہیں کی بلکہ عالم اسلام کے جذبات کی بھی ترجمانی کا حق اداکردیاہے ۔جس پر نہ صرف خود وزیر خارجہ اور وزارت خارجہ بلکہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان بھی مبارک باد کے مستحق ہیں جنہوںنے پاکستان کے وقار کو بلند کرکے اسے پوری دنیا کے سامنے سر اونچا کر کے کھڑا ہونے کا حوصلہ بخشا ہے ۔اس سے پہلے حکمران ایک زندہ ، باغیرت اور خوددار قوم ہونے کا ثبوت نہیں دے سکے۔