اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات اور ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے راول ڈیم میں رہائشی سوسائٹیوں کا فضلہ شامل ہونے پر ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ چیف جسٹس نے پانی میں فضلہ شامل ہونےسے لوگوں میں بڑی خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں، اگر سی ڈی اے نے تجاوزات گرانا ہیں تو سب سے پہلے وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری کریں، قانون سب کے لیے برابر ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے کہ سابقہ حکومت نے جو چار ٹریٹمنٹ پلانٹس کا منصوبہ بنایا تھا اس کا کیا ہوا۔ اگر یہ چار ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں لگے تو موجودہ حکومت اس کو مکمل کرے۔ بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ عمران کو سی ڈی اے کی جانب سے نوٹس مل چکا ہے۔ 15 روز کے اندر عمران خان جواب جمع کرا دیں گے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیا جواب جمع کرائیں گے وہی مبہم سا نقشہ جمع کرائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی ملکیت تو بالکل ٹھیک ہے لیکن کسی ادارے سے آپ کا نقشہ منظور نہیں ہوا۔ بنی گالہ میں تعمیرات عمران خان نے کسی منظوری کے بغیر کیں۔ ہم نے پہلے بھی آپ کو کہا تھا کہ آپ اقتدار میں ہیں آپ کی ذمہ داری بنتی ہے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ نے ملک بھر میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کیس کی سماعت کے دوران نیپرا اور این ٹی ڈی سی سمیت متعلقہ اداروںکو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا ملک میں توانائی کا بحران ہے۔ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے ترجیحات کا تعین ہو چکا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سابقہ عدالتی حکم میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے بچنے کیلئے فارمولہ بنانے کا حکم دیا تھا، وکیل سلیمان اکرم راجہ نے بتایا کہ قانون میں فیکٹریوں اورگھریلو صارفین کیلئے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ یکساں ہے۔ نیپرا نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ عدالت میںجمع کرا دی۔ سپریم کورٹ نے ریلوے کی زمینوںکی فروخت پر پابندی لگاتے ہوئے ریلوے حکام سے قبل ازیں ریلوے کی فروخت کی گئیں زمینوں کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے ریاست کی زمین استعمال کر سکتا ہے مگر فروخت نہیںکر سکتا۔ درخواست گزار وکیل نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ ریلوے نے زمین ہاﺅسنگ سوسائٹیز کو فراہم کی۔
چیف جسٹس