لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے ہیلمٹ اور بیک مرر استعمال نہ کرنے والے پولیس اہلکاروں اور وارڈنز کے چالان کرنے اور ان کیخلاف محکمانہ کارروائی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ قانون شکنی کرنے والے چند پولیس اہلکاروں کو گھر بھجوا کر دوسروں کے لئے مثال بنائیں۔ موٹر سائیکل سواروں کے لئے لائن اور لین کی پابندی کو یقینی بنایا جائے۔ وزارت داخلہ کے افسر نے استدعا کی کہ تمام فریقین کی مشاورت کے لئے فوری اجلاس بلا لیتے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ عدالتی احکامات پر دس روز میں عمل درآمد کیا جائے۔ اگر عدالتی احکامات پر عمل نہ ہوا تو سیکرٹری داخلہ ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ فاضل عدالت نے مزید کہا کہ خوشی ہے کہ ہیلمٹ پہننے کے قانون پر عمل درآمد کے نتیجے میں سر پر چوٹ لگنے کی شرح میں پچاس فیصد کمی ہوئی۔ موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھنے والے کے لئے ہیلمٹ پہننے اور موٹر سائیکل سواروں کے لئے بیک مرر پر پابندی کا بھی حکم دیں گے۔ میڈیا پابندی کو سپورٹ کرے۔ صحافیوں اور وکلاء کے لئے آپ نے خود قانون کو ڈھیلا چھوڑا۔ قانون پر پابندی کے حوالے سے کسی سے تخصیص نہ برتی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے ٹریفک قوانین کی پاسداری کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار وکلا نے نشاندہی کی کہ ٹریفک قوانین کی پاسداری کے عدالتی احکامات پر پولیس اہلکار اور وارڈنز خود عمل درآمد نہیں کرتے۔ لاہور ہائیکورٹ نے اس بات کا نوٹس لیا اور قرار دیا کہ قانون شکنی کرنے والے پولیس اہلکاروں کو گھر بھجوا کر دوسروں کے لئے مثال بنائی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ اگر ہائیکورٹ کے جج کی گاڑی کا چالان ہو سکتا ہے تو پولیس اہل کاروں اور ٹریفک وارڈنز کا چالان کیوں نہیں ہو سکتا۔