اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات نے ہتک عزت کے قانون کو مزید موثر بنانے کے لیے وزارت اطلاعات ونشریات سے آئندہ اجلاس میں سفارشات مانگ لیں، اس معاملے کی محرک پیپلز پارٹی سے بھی سفارشات طلب کی گئیں ہیں، پیپلز پارٹی نے فوج اور عدلیہ کی طرح الزام تراشی کے خلاف سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو بھی قانونی تحفظ دینے کا مطالبہ کر دیا، اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات و نشریات جویریہ ظفر وزارت کی نمائندگی کے لیے قائمہ کمیٹی میں پہنچ گئی۔ پیپلز پارٹی اور حکومتی اتحادی نے اعتراض کرتے ہوئے سوال اٹھا دیا کہ جب پارلیمانی سیکرٹری ایوان بالا میں حکومتی نمائندگی کے لیے نہیں آسکتے تو ایوان بالا کی کسی قائمہ کمیٹی میں شریک ہونے کی کیا اسکی رولز اجازت دیتے ہیں چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید نے کہا ہے کہ انہوں نے ابتدائی طور پر رولز کی آگاہی لی ہے پارلیمانی سیکرٹری دونوں ہاﺅسز میں نمائندگی کر سکتا ہے وزیر مملکت پارلیمانی امور کی حیثیت سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے فیصل جاوید نے مثال دی کہ جسطرح پارلیمانی امور کے سیکرٹری آکر جواب دیتے ہیں۔اطلاعات کی پارلیمانی سیکرٹری تمام اجلاس میں شریک رہیں تاہم پونے دو گھنٹوں کے اجلاس میں اس کے علاوہ کہ وہ وزارت کی نمائندگی کے لیے آئی ہیں ایک لفظ نہ بولا قائمہ کمیٹی نے پی ٹی وی سے پنشنرز کے بقایا جات کی ادائیگیوں کے لیے آئندہ اجلاس میں نئے ایم ڈی پی ٹی وی کو مدعو کر لیا ہے جمعہ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین فیصل جاوید کی صدارت میں پارلیمینٹ لاجز کے اولڈ پپس ہال میں ہوا۔ سینیٹر رحمان ملک نے عدالتوں میں زیر سماعت کیسوں کے حوالے سے سیاستدانوں کے کردار کشی کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ اس حوالے سے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے اس بارے میں چیف جسٹس کی ہدایات بھی اجلاس میں پڑھ دیں کہ کسی بھی سیاسی شخصیت یا شہری سے متعلق عدالت میں زیر سماعت مقدمے کے حوالے سے کسی کی توہین اور کردار کشی نہ کی جائے۔
قائمہ کمیٹی اطلاعات