صنعاء (این این آئی)یمن کے شمالی صوبے صعدہ کے ضلع باقم میں سرکاری فوج اور حوثی باغیوں کے درمیان شدید جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں اور ان میں 25 حوثی جنگجو ہلاک ہوگئے ۔فوج نے باقم میں چار مربع کلومیٹر میں واقع مزید علاقے آزاد کرا لیے ۔یمنی فوج کے ہاتھوں شکست کے بعد بہت سے حوثی جنگجو اپنے ہتھیار چھوڑ کر میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کر گئے ۔انھوں نے اپنے پیچھے اسنائپر رائفلیں ، مارٹرز ، بی 10 رائفلیں ، گولہ بارود سے لدی تین گاڑیاں ، راکٹ گرینڈ ، تھرمل میزائل ، موٹر سائیکلیں اور لاسلکی مواصلاتی آلات چھوڑے ہیں۔فوج نے انھیں اپنے قبضے میں لے لیا ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یمنی فوج کے بریگیڈئیر جنرل یاسر الحارثی نے بتایا کہ ان کے دستوں نے عرب اتحاد کے لڑاکا جیٹ کی مدد سے الاسود اور غرہ کے پہاڑی سلسلوں کے علاو ہ قصبے محدیدہ سمیت دوسرے علاقے آزاد کرا لیے ۔یمنی فوج نے باقم اور بین الاقوامی بارڈر کراسنگ الآب کے درمیان شاہراہ کی جانب بھی پیش قدمی جاری رکھی ہوئی ہے۔ان محاذوں پر لڑائی میں حوثی ملیشیا کے بعض کمانڈروں سمیت 25 جنگجو ہلاک ہوگئے ۔اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفتھس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ آئندہ ماہ نومبر میں جنگ زدہ ملک کے تمام فریقوں کے درمیان بحران کے حل کے لیے بات چیت بحال ہوجائے گی۔انھوں نے برطانوی خبررساں ایجنسی سے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ یمن میں جاری انسانی بحران کو حل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس ملک کی معیشت کو درپیش مسائل حل کیے جائیں۔ مارٹن گریفتھس کا کہنا تھا کہ یمنی معیشت کی بحالی کے لیے مزید جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں ہم ہمیشہ سعودی عرب کی فراخدلانہ امداد پر انحصار کرسکتے ہیں اور نہ ہمیں ایسا کرنا چاہیے کہ سعودی عرب ہی امداد کی شکل میں نظام میں رقوم ڈالے.