دُور سے دیدۂ امید کو ترساتا ہوں
کسی بستی سے جو خاموش گزر جاتا ہوں
سَیر کرتا ہوں جس دم لبِ جو آتا ہوں
بالیاں نہر کو گرداب کی پہناتا ہوں
(بانگِ درا)
دیدۂ امید
Oct 06, 2019
Oct 06, 2019
دُور سے دیدۂ امید کو ترساتا ہوں
کسی بستی سے جو خاموش گزر جاتا ہوں
سَیر کرتا ہوں جس دم لبِ جو آتا ہوں
بالیاں نہر کو گرداب کی پہناتا ہوں
(بانگِ درا)