بغداد(انٹرنیشنل ڈیسک+ آن لائن) عراق میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، چار روز کے دوران مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد100 ہو گئی ہے جبکہ 4 ہزار کے قریب افراد زخمی ہیں۔ دوسری طرف حکومت کی طرف سے لگایا گیا کرفیو میں نرمی کی گئی ہے، انتظامیہ نے صبح کے اوقات کے دوران کرفیو اْٹھا لیا ہے۔عراقی وزیراعظم عبد المہدی نے مظاہرین سے مذاکرات کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عراق میں حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوئے تو سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان اور مظاہرین سڑکوں پر آ گئے،سکیورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جو بعد میں مظاہرے پر تشدد شکل اختیار کر گئے۔مظاہروں کا سلسلہ ملک کے مختلف شہروں میں پھیل چکا ہے۔عراقی وزیراعظم عبد المہدی کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے مطالبات سنے جا سکتے ہیں ہماری شرط یہ ہے کہ حالات کو کنٹرول سے باہر نہ جانے دیا جائے۔میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کی قلت ہے، خوراک کی کمیابی اور بیروزگاری سے عوام کو فاقوں کا سامنا ہے۔سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ نامعلوم سنائپرز نے بغداد میں چار لوگوں کو ہلاک کر دیا ہے، ہلاک ہونے والوں میں سے دو کا تعلق پولیس سے ہے۔اْدھر عراق میں حالات خراب ہونے کے بعد دو ممالک نے اپنے شہریوں کو ملک کو فوری طور پر چھوڑنے کا کہا ہے۔بحرین کی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کو فوری طور پر عراق چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ دریں اثناء کویت نے بھی اپنے شہریوں کو عراق میں بلا کسی وجہ سے رکنے سے روکا ہے اور کہا ہے کہ عراق کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو جائیں۔علاوہ ازیںعراق میں الصدری گروپ کے سربراہ مقتدی الصدر نے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خون ریزی کا سلسلہ روکنے کے لیے مستعفی ہو جائے۔ الصدر نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں قبل از وقت انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔اس سے قبل مقتدی الصدر نے سائرون گروپ سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی رکنیت معطل کر دیں۔
عراق: حکومت مخالف مظاہرے جاری، ہلاکتیں 100 ہوگئیں، وزیراعظم نے مذاکرات کا اعلان کردیا
Oct 06, 2019