اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں ماڈل پناہ گاہوں کے قیام اور ان میں فراہم کی جانے والی معیاری سہولتوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے سہارا اور کمزور افراد کی ضروریات کو پورا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اس ضمن میں حکومت ہر ممکنہ کوشش کرے گی۔ پناہ گاہوں میں فراہم کی جانے والی سہولیات کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ پناہ گاہوں میں قیام کرنے والے مزدروں، بے سہار افراد کو رہنے اور کھانے پینے کی بہترین سہولیات میسر آئیں۔ ان کی عزت نفس کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے۔ پاکستانی قوم میں خدمت خلق کا بے پناہ جذبہ موجود ہے۔ حکومت کی جانب سے ایسی کاوشوں کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ پیر کو وزیرِا عظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی دارالحکومت میں قائم پانچ پناہ گاہوں کی اپ گریڈیشن اور ملک کے دیگر حصوں میں بہترین سہولتوں سے آراستہ پناہ گاہوں کے مفصل نیٹ ورک کے قیام کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر، سیکرٹری تخفیف غربت و سماجی تحفظ محمد علی شہزادہ، ایم ڈی بیت المال عون عباس بپی و دیگر سینئر افسران شریک تھے۔ وزیراعظم نے بیت المال کے قانون میں ترمیم کی اصولی منظوری دیدی۔ قانون میں ترمیم سے پناہ گاہوں کا نظام مستقل بنیادوں پر استوار کیا جا سکے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پاکستان نیشنل نیوٹریشن کوآرڈینیشن کونسل کا اجلاس ہوا۔ معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ثانیہ نشتر نے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں 40 فیصد بچے سٹنٹنگ کا شکار ہیں۔ صوبہ سندھ میں یہ شرح اوسطاً 50 فیصد ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سٹنٹنگ جیسے اہم مسئلے کو ماضی میں نظرانداز کیا جاتا رہا۔ سٹنٹنگ کی وجہ سے بچوں کی ذہنی و جسمانی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ سٹنٹنگ پر قابو پانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ سٹنٹنگ کی روک تھام کیلئے جامع روڈ میپ تشکیل دیا جائے۔ وزیراعظم عمران خان سے سبکدوش ہونے والے نیول چیف ظفر محمود عباسی نے الوداعی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے نیول چیف کی خدمات کو سراہا اور نیول چیف کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بھی ملاقات کی۔ قانون سازی اور پارلیمانی امور پر بات چیت کی گئی۔