کربلا غضب


زخم چوٹ میں رہا درد پہ ضرب رہی
ہر طرف ہی گھومتی قیامتیں سبب رہی
مسافتِ حسینؑ ہے عروج پہ طلب رہی
کربلا کے بعد بھی کربلا غضب رہی

ای پیپر دی نیشن