لاہور (نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے تحریک انصاف لاہورکے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، صوبائی وزرائ، ٹکٹ ہولڈرز، خواتین ونگ، یوتھ ونگ، اقلیتی ونگ، عہدیداران اورکارکنان نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ فرداً فرداً ہر نشست پر گئے۔ وزیراعلیٰ نے پارٹی عہدیداران اورکارکنان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ عثمان بزدار نے کہا کہ تحریک انصاف کے عہدیداران اورکارکنان ہمارا اثاثہ ہیں۔ کارکنان سے کوئی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔ پارٹی کارکنان کے جائز کام ہر صورت ہوںگے۔لاہور کی پی ٹی آئی ٹیم نے30برس سے اقتدار پر قابض پارٹی کو نہ صرف چیلنج کیا بلکہ قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیت کر اپنی سیاسی بصیرت ثابت کی۔ تحریک انصاف نے اقتدار میں آکر تین دہائیوں کے سٹیٹس کو کو توڑا ہے۔ اقتدار ملا تو پنجاب میں مسائل کا انبار تھا۔ پنجاب کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے دن رات محنت کی۔ صوبے کے دور دراز علاقوں کے 180سے زائد دورے کیے۔ تین برس کے دوران ریکارڈ قانون سازی کی۔ سابق حکومت کے مقابلے میں ہم نے تمام فیصلے مشاورت سے کیے گئے۔ ہماری حکومت گڈ گورننس اور شفافیت پر یقین رکھتی ہے۔ اپنے دور میں کسی کا ناجائز کام کیا نہ کسی کو کرنے دیا۔ عہدیداران اور کارکنان کے جائز کام نہیں رکیںگے۔ تین برس کے دوران ایمانداری، خلوص نیت اور عزم کے ساتھ عوام کی خدمت کی ہے ۔ہماری حکومت پرکرپشن کا ایک بھی الزام نہیں۔ چیلنجز بہت زیادہ ہیں لیکن ہمارا حوصلہ اس سے بلند ہے۔ لاہور پر پوری توجہ ہے۔ لاہور شہر کے مسائل کے حل کیلئے اربوں روپے کے فنڈز مختص کیے ہیں۔ لاہور کو سابق دور حکومت کے تیسرے سال میں اورنج لائن میٹروٹرین منصوبے کے بجٹ کو نکال کر 67ارب کی لاگت کے پراجیکٹ دیئے گئے جبکہ ہماری حکومت کے تیسرے سال میں لاہور کو 85ارب کی لاگت کے ترقیاتی منصوبے دئیے گئے ہیں۔ سابق دور میں 7یونیورسٹیاں بنیں، ہم نے 21یونیورسٹیاں بنائی ہیں۔ ہماری حکومت کی تین سالہ کارکردگی سابق حکومت کے 10برس کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر ہے۔ اگلے برس میں صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیںگے۔ مقامی حکومتوں کو مکمل بااختیار بنائیںگے۔ تین برس کے دوران صحت انصاف ہیلتھ کارڈ، کسان کارڈ اور مزدور کارڈ کا اجراء کیا گیا ہے۔ دسمبر تک پنجاب کے ہر شہری کو صحت انصاف ہیلتھ کارڈ فراہم کردیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز، عہدیداروں اور کارکنوںکے ساتھ ملاقاتوں اور مشاورت کاسلسلہ شروع کردیا ہے جو آئندہ بھی جاری رہے گا۔ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے لاہور کا ماسٹر پلان 2050 مرتب کیا جا رہا ہے۔ لاہور میں صفائی کے نظام میں بہتری آ رہی ہے لیکن اس کے باوجود کچھ ایشوز موجود ہیں۔ لاہور کو ایک ڈپٹی کمشنر کے ذریعے اب انتظامی طور پر چلانا ممکن نہیں۔ لاہور کو انتظامی لحاظ سے تقسیم کریں گے اور نئے اضلاع بنائیں گے۔ لاہور کے منصوبوں کے لئے وسائل کی کوئی کمی آڑے نہیں دی جائے گی۔ عثمان بزدار نے اساتذہ کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میںکہا ہے کہ ورلڈ ٹیچرز ڈے منانے کا مقصد اساتذہ کی اہمیت اور احترام کو اجاگر کرنا ہے۔ طالب علم کی سوچ اور فکر کی راہ متعین کرنے میں استاد کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ عثمان بزدار سے ارکان پنجاب اسمبلی محمد شفیق، نذیر بلوچ اور تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرذوالفقار علی نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ خدمت کی سیاست کے سامنے منفی سیاست دم توڑ چکی ہے۔ اپوزیشن نے ہرنان ایشو پر ڈیڑھ انچ کی مسجد بنانے کی کوشش کی۔ عثمان بزدار کی زیرصدارت اجلاس میں پنجاب کے لوکل گورنمنٹ سسٹم کے مجوزہ مسودے کا جائزہ لیاگیا۔ وزیراعلیٰ نے لوکل گورنمنٹ نظام کے مسودے کو جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نیا لوکل گورنمنٹ سسٹم نچلی سطح پر عوام کے مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کرے گا۔ نچلی سطح پر اختیارات کو حقیقی معنوں میں منتقل کر کے عوام کو بااختیار بنائیں گے۔نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کے تحت پنجاب میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کی تعداد 11تجویزکی گئی ہے۔میونسپل کارپوریشن کی تعداد15رکھنے کی تجویز ہے۔نئے سسٹم کے تحت میونسپل کمیٹیوں کی تعداد 133اورٹاؤن کمیٹیوں کی تعداد 64 رکھنے کی تجویز ہے۔ نئے نظام کے تحت 35ڈسٹرکٹ کونسلز کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ لوکل گورنمنٹس کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دے کر بااختیار بنایا جائے گا۔