وسیم خان کے اخراجات، سبحان کی معذرت اور بابر کا مشکوک استعفیٰ!!!!!

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر کمرشل کا استعفیٰ خبروں میں ہے۔ جب سے رمیز راجہ آئے ہیں بابر حامد کی روانگی کی خبریں سننے میں آ رہی تھیں اب اطلاع ہے کہ وہ مستعفی ہو گئے ہیں۔ بہت بڑے بڑے باخبر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ڈی آر ایس کی عدم دستیابی کی وجہ سے مستعفی ہوئے ہیں لیکن صرف یہ وجہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بھی بابر حامد مسائل کا شکار تھے۔ کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین رمیز راجہ نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں بھی ڈی آر ایس کی عدم دستیابی پر حیرانی کا اظہار کیا تھا گوکہ نیوزی کی ٹیم بغیر کھیلے واپس چلی گئی لیکن ڈی آر ایس کا طوفان تھما نہیں۔ اس حوالے سے روزانہ خبریں آتی رہیں۔ یہ بھی پتہ چلا کہ بابر حامد کئی روز سے دفتر نہیں آ رہے پھر ان کے مستعفی ہونے کی خبر ملتی ہے۔ استعفیٰ کو ڈی آر ایس سے جوڑا جا رہا ہے لیکن کچھ  باخبر بتاتے ہیں کہ بابر حامد پر الزام کچھ اور تھا ڈی آر ایس تو صرف بہانہ ہے اصل بات کچھ اور ہے۔
بہرحال وہ اپنی کارکردگی کی وجہ سے ہر وقت تنقید کی زد میں رہے۔ پاکستان کے سب سے مقبول ، سب سے زیادہ دیکھے، کھیلے، پڑھے اور لکھے جانے والے کھیل کیلئے اچھے سپانسرز لانے میں ناکام رہے اور جس انداز میں وہ مستعفی ہوئے ہیں اس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کیلئے کچھ نہیں تھا۔ وہ کسی بھی حوالے سے چیئرمین کرکٹ بورڈ رمیز راجہ کو مطمئن کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔
رمیز راجہ پاکستان کرکٹ کے راجہ تو بن گئے ہیں لیکن اب تک کے حالات بتاتے ہیں کہ انہیں آتے ساتھ ہی بہت مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہر طرف سے انکار سننے کو ملا ہے۔ نیوزی لینڈ نے انکار کیا پھر انگلینڈ نے بھی انکار کر دیا، کچھ دوست کہتے ہیں کہ عاقب جاوید بھی انکار کر چکے ہیں لیکن عاقب جاوید کہتے ہیں کہ میں آ تا جاتا رہتا ہوں ابھی کہیں بیٹھا نہیں۔ اب سننے میں آ رہا ہے کہ سبحان احمد نے بھی معذرت کر لی ہے۔ سبحان احمد طویل عرصے تک کرکٹ بورڈ میں رہے اور جب انہوں نے کرکٹ بورڈ سے علیحدگی اختیار کی تو وہ چیف آپریٹنگ آفیسر کے عہدے پر تھے۔ ان دنوں وہ ایمریٹس کرکٹ بورڈ کیساتھ کام کر رہے ہیں۔ وہ اب تک وہاں خاصا کام کر چکے ہیں۔ رمیز راجہ کے چیئرمین بننے کے بعد انہیں واپسی کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے معذرت کر لی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایک تو سبحان احمد ایمریٹس کرکٹ بورڈ میں بہت خوش ہیں دوسرا وہ پی سی بی میں کئی لوگوں سے ناخوش ہیں جنہوں نے ان کے جانے کے بعد "باس" کو خوش کرنے کیلئے کچھ زیادہ ہی بڑھ چڑھ کر کام کیا۔ یعنی شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش کی اور برسوں کی دوستی کو نظر انداز کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ سبحان احمد نے واپسی سے معذرت کی ہے۔
وسیم خان تو جا چکے ہیں لیکن روانگی  کے بعد ایک مرتبہ پھر ان کی مراعات کے حوالے سے خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ ان کی کارکردگی تو ایسی نہیں رہی کہ جس پر تعریف کی جا سکے۔ تین سال میں انہوں نے تیس سال جتنا نقصان پہنچایا ہے۔ ان کی بھاری تنخواہ سے ناصرف بورڈ کا سرمایہ غلط جگہ خرچ ہوا بلکہ اس کیساتھ ساتھ کھلاڑی بھی بددل ہوئے کہ سارا سال سخت موسموں میں کرکٹ وہ کھیلتے ہیں انہیں چالیس ہزار ماہانہ ملتا ہے اور جو پیسہ کرکٹرز کماتے ہیں اس میں سے آفیشلز لاکھوں ماہانہ وصول کرتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو وضاحت ضرور دینی چاہیے کہ انہیں بیرون ملک دوروں پر ڈیلی الاؤنس چیف ایگزیکٹوکی حیثیت سے ملتا رہا ہے یا پھر وہ گورننگ بورڈ کے رکن کی حیثیت سے ڈیلی الاؤنس وصول کرتے رہے ہیں۔ کرکٹ بورڈ احسان مانی کے اخراجات کی تفصیلات جاری کرتا رہا ہے۔ چیف ایگزیکٹو کے اخراجات کی تفصیل بھی جاری کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس کا ایک فائدہ یہ ہو گا کہ ابہام ختم ہو جائیگا۔ اگر کہیں ان پر غیر ضروری تنقید ہو رہی ہے تو وہ دم توڑ جائے گی اور اگر کہیں ارادتاً کچھ غلط کیا گیا ہے تو حقیقت سامنے آ جائیگی۔ جہاں تک وسیم خان کے مستعفی ہونے کا تعلق ہے تو باخبر دوست یہ بھی بتاتے ہیں کہ ڈی آر ایس کی عدم دستیابی، نیوزی لینڈ انگلینڈ کے پاکستان میں کھیلنے سے انکار سے بھی ان کی پوزیشن کمزور ہوئی، پھر جہاں چائے کا ایک کپ کم کرنے کی مہم شروع ہو جائے وہاں تیس، بتیس یا پینتیس لاکھ تنخواہ کیلئے کوئی دلیل نہیں بچتی۔
رمیز راجہ کو دونوں اینڈ سے باونسرز ہو رہے ہیں، انہیں سیٹ ہونے میں بہت مشکلات کا سامنا ہے دیکھنا یہ ہے کہ انتظامی باونسرز کا مقابلہ کیسے کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...