قا نونی حدود پھلانگ کر اسلام آباد پر دھا وے کی اجا زت نہیں دینگے : حکومتی اتحاد ، پنجاب ، کے پی کے حکومتوں کو وارننگ 

Oct 06, 2022


اسلام آباد (خبرنگار) وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وزیراعظم ہاؤس میں بدھ کی شب حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتوں کے قائدین اور رہنماؤں کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی، معاشی، داخلی اور خارجہ محاذ سے متعلق صورتحال پر تفصیلی غور کیاگیا جبکہ مستقبل کے لئے لائحہ عمل کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں 14 جون 2022 سے ملک میں تباہ کن تاریخی سیلاب سے ہونے والی اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فاتحہ خوانی کی گئی اور اہل خانہ سے ہمدردی کی گئی۔ وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے ’’نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر‘ کے مرکزی اشتراکی ادارے کی تشکیل کو بروقت اقدام قرار دیتے ہوئے سیلاب متاثرین کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف کی قائدانہ صلاحیتوں، دن رات محنت اور سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے تندہی اور توجہ کو سراہا اور ان کے جذبے کی تعریف کی۔ اجلاس نے وفاقی، صوبائی حکومتوں، اداروں، ایڈمنسٹریشن خاص طورپر آرمی، نیوی اور بحریہ کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔ اجلاس نے مخیر حضرات، اداروں اور انجمنوں کی طرف سے عطیات اور امدادی کاموں میں ہاتھ بٹانے کے جذبے کی تحسین کی۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اجلاس کو ملک کی معاشی صورتحال، مالیاتی اداروں خاص طورپر ’آئی ۔ایم ۔ایف‘ کے ساتھ ہونے والی بات چیت اور معیشت کی بحالی کے لئے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی اور بتایا کہ سابق حکومت کی چار سال کی تباہ کن پالیسیوں کی وجہ سے قومی معیشت کا کوئی اعشاریہ مثبت نہیں رہا۔ 20 ہزار ارب کا تاریخی قرض محض چار سال میں ملک پر مسلط کرنے والے معیشت کو دیوالیہ ہونے کی نہج پر چھوڑ کر گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پیر سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور انہیں امید ہے کہ ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے سابق دور میں مہنگائی تین فیصد اور ترقی کی شرح 6.3 فیصد پر تھی۔ پاکستان کو معاشی استحکام دینے کے لئے تسلسل اور کڑے مالیاتی نظم وضبط کی ضرورت ہوگی۔ حکومت کی اتحادی جماعتوں نے وزیرخزانہ کے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی کارکردگی کو سراہا۔ وزیراعظم اور حکومت کی اتحادی جماعتوں کے قائدین نے بجلی کی قیمت میں کمی کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس نے کہا کہ عوام کی زندگیوں میں سابق حکومت کے اقدامات کی وجہ سے آنے والی تلخیوں میں جلد کمی لانے کے لئے حتی المقدور تیزی سے اقدامات کئے جائیں۔ اجلاس نے ڈپلومیٹک سائفر پر سابق وزیراعظم اور ان کے قریبی ساتھیوں کی منظر عام پر آنے والی آڈیوز کے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملکی سلامتی اور قومی مفادات کے ساتھ سنگین کھیل کھیلنے کی شدید مذمت کی۔ اجلاس نے اس ضمن میں 30ستمبر 2022 کو کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں اور حکومتی اقدامات کی مکمل تائید و حمایت کی۔ اجلاس نے زور دیا کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم ریاست کے خلاف سرزد ہونے والے جرائم اور قومی مفادات پر کاری ضرب لگانے کے معاملے پر تحقیقات جلد مکمل کرے اور آئین وقانون کے مطابق ملوث کرداروں کے خلاف قانونی تقاضے پورے کرنے کا عمل تیز کرے۔ اجلاس نے قومی اداروں پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئین کی کھینچی ہوئی سرخ لکیر کو جو پامال یا عبور کرنے کی کوشش کرے گا، بائیس کروڑ عوام اور قانون کی طاقت سے اس کا راستہ روکیں گے۔ اداروں کو آئین کی راہ سے ہٹانے والا غدار، سازشی اور فسادی ہے۔ اداروں کو آئین کی پامالی کے لئے اکسانے والا پاکستان کو سنگین بحرانوں میں دھکیلنا چاہتا ہے۔ اس آئین شکن کو قانونی نکیل ڈالنا خود آئین کا تقاضا ہے۔ اجلاس نے فیصلہ کیا کہ آئین اور قانون کی حدوں کو پھلانگ کر وفاقی دارالحکومت پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتوں کو وارننگ دی گئی کہ وہ عمران خان کے آلہ کار بن کر فساد کی راہ ہموار کرنے سے باز رہیں۔ آئینی لکیر پار کرنے پر قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔

مزیدخبریں